سوال
السلام علیکم ایک مسئلہ یہ ہے کہ برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لینے سے وضو کیا جاتا ہے اس سے پانی مکروہ ہوتا ہے یا نہیں ایسا کرنا درست ہے یا نہیں۔
سائل: مشتاق جعفر پٹھان
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
ہاتھوں میی اگر ظاہری نجاست نہیں ہے تو برتن سے پانی نکالنے سے پانی پاک رہے گا، البتہ نیند سے بیدار ہو کر پانی کے برتن میں ہاتھ دھو کر ڈالیں، حدیثِ مبارک میں نیند سے بیدار ہوکر ہاتھ دھوئے بغیر پانی کے برتن میں ڈالنے سے منع کیا ہے اور وجہ یہ بتلائی گئی ہے کہ معلوم نہیں سوتے ہوئے اس کا ہاتھ کہاں لگا، اور اگر ہاتھ پر ناپاکی لگی ہے، اور ہاتھ ڈالدیا تو سارا پانی ناپاک ہوجائے گا۔
فتاوى الهنديہ میں ہے۔
إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لايصير مستعملاً للضرورة، كذا في التبيين. وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لايصير مستعملاً، بخلاف ما إذا أدخل يده في الإناء أو رجله للتبرد فإنه يصير مستعملاً لعدم الضرورة، هكذا في الخلاصة (الفتاوى الهندية ١/٢٢) فقط والله أعلم
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں