سوال
اگر قبل الاتحیات بسملہ پڑھلے تو کیا اس سے سجد سہو واجب ہوگا؟
سائل:زبیر حسن
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
ہم قاعدہ میں جو التحیات بڑھتے ہیں وہ حضرت عبداللہ ابن مسعود سے مروی ہے اور وہ تشہد پڑھنا واجب نہیں ہے بلکہ اولی ہے دوسرے طرق سے جو تشہد مروی ہے اس میں بسم اللہ بھی ہے لہذا تشہد سے پہلے صرف "بسم اللہ"پڑھنا جائز ہے، لیکن افضل نہ پڑھنا ہی ہے اور اس کے پڑھنے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا اور نماز درست ہوجاتی ہے، البتہ تشہد سے پہلے مکمل"بسم اللہ الرحمن الرحیم" پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ اس کے پڑھنے سے بھی سجدہ سہو لازم نہیں آتااور نماز درست ہوجاتی ہے۔
امداد الفتاوی میں مرقوم ہے۔
تشہد ابن مسعود رضی اللہ عنہ واجب نہیں، بلکہ اولی ہے، پس اگر تشہد دوسرے طرقِ مرویہ کے موافق پڑھ لے تو یہ بھی جائز ہے، اور بعض طرق میں بسم اللہ کی زیادت بھی ہے، لہذا سجدہ سہو تو نہ ہوگا، مگر ایسا کرنا اچھا نہیں، اب اگر محض بسم اللہ زیادہ کیا تو جائز ہے؛ "لکونه وارداً" اور اگر "بسم اللہ الرحمن الرحیم" زیادہ کیا تو اس میں کراہت تنزیہی ہوگی "لکونه غیر وارد" اور سجدہ سوہ نہ ہوگا؛ لکونه زیادة في التشهد لا على التشهد والله أعلم
(کتاب الصلاۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ٤۷۹،دار الاشاعت)
اسی طرح شرح معانی الآثار میں ہے۔
قال: قلت لنافع: كيف كان ابن عمر رضي الله عنهما يتشهد قال: كان يقول: بسم الله التحيات لله والصلوات لله , والزاكيات لله , السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين ثم يتشهد فيقول: شهدت أن لا إله إلا الله , شهدت أن محمدا رسول الله (شرح معاني الآثاركتاب الصلاة،باب التشهد في الصلاة، كيف هو؟ ج:١ ،ص: ٢٦١: عالم الكتب)
العارض: مفتی آصف گودھروی
خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں