سوال
اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔
مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کے اگر کوئی عورت خلع لے پھر وہ دوسری مرتبا اسی مرد سے نکاح کرنا چاہیے تو کیا حلالا کرنا پڑیگا یا صرف نکاح جدید سے نکاح ھوجائیگا۔
سائل: مولوی اختر
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
شرعی شرائط کے مطابق خلع ہوجائے تو اس صورت میں ایک طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے بشرطیکہ اس نے خلع کے وقت تین طلاقیں نہ دی ہو، اس کے بعد اگر دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں، اور مہر بھی لازم ہوگا اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔
ھدایہ میں ہے
ﻭﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﻄﻼﻕ ﺑﺎﺋﻨﺎ ﺩﻭﻥ اﻟﺜﻼﺙ ﻓﻠﻪ ﺃﻥ ﻳﺘﺰﻭﺟﻬﺎ ﻓﻲ اﻟﻌﺪﺓ ﻭﺑﻌﺪ اﻧﻘﻀﺎﺋﻬﺎ ؛ ﻷﻥ ﺣﻞ اﻟﻤﺤﻠﻴﺔ ﺑﺎﻕ ﻷﻥ ﺯﻭاﻟﻪ ﻣﻌﻠﻖ ﺑﺎﻟﻄﻠﻘﺔ اﻟﺜﺎﻟﺜﺔ ﻓﻴﻨﻌﺪﻡ ﻗﺒﻠﻪ۔ ( الھدایة ٢/٢٥٧ ط: دار احیاء التراث العربی)
شامی میں ہے۔
وفی (٤٤٤/۳): قوله ( فيعتبر فيه ما يعتبر فيها ) ويقع به تطليقة بائنة إلا إن نوى ثلاثا فتكون ثلاثا وإن نوى ثنتين كانت واحد بائنة كما في الحاكم۔ (شامی ٤٤٤/۳)
عالمگیری میں ہیں۔
باب فی الخلع:إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية۔ الھندیۃ (٤۸۸/۱)
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں