ہفتہ، 29 جنوری، 2022

ہزار لیٹر کی ٹنکی میں ناپاکی گرنے سے پانی کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔

ایک مسئلے کا حل بتائیے، ایک ہزار لیٹر پانی کی ٹنکی میں بیت الخلاء کی چپل گر گئ ہے بیت الخلاء میں عام طور پر چپل رکھی رہتی ہے وہی، چپل پر ناپاکی لگی تھی یا نہیں کنفرم نہیں، پانی کا کیا حکم ہے؟

سائل: مولانا کفایت اللہ گڈھوی


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


ٹنکی یا حوض کے پانی کی پاکی ناپاکی کا اعتبار پانی کے لیٹر سے نہیں ہوتا ہے، بلکہ ٹنکی یا حوض میں اعتبار دہ در دہ اور پانی کی سطح کا ہوتا ہے۔


شامی میں ہے۔

الْعِبْرَة في الحوض بِوَجْهِ الْمَاءِ. بدليل اعتبارهم في الحوض الطول والعرض لا العمق ، واعتبارهم الكثرة والقلة في أعلاه فقط كما سيذكره الشارح (ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين: رد المحتار، ٣٣٨/١)


 لہذا وہ پانی جس میں بھی ہو وہ دہ در دہ یعنی اس کا اوپر کا حصہ  ٢٢٥ اسکوائر فٹ ہے تو پانی ناپاک نہیں ہوگا اور اگر اوپر کا حصہ دہ در دہ  ٢٢٥ اسکوائر فٹ سے کم ہے تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔

صورتِ مسئولہ میں عام طور پر ایک ہزار لیٹر کی پانی کی ٹنکی کا اوپر کا حصہ  ٢٢٥ اسکوائر فٹ سے کم ہوتاہے، لہذا اس میں ناپاک چپل گرنے سے اس ٹنکی کا پانی ناپاک  ہو جائے گا۔


الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے۔

قَال الْحَنَفِيَّةُ : إِنَّ الْبِئْرَ الصَّغِيرَةَ وَهِيَ مَا دُونَ عَشَرَةِ أَذْرُعٍ فِي عَشَرَةٍ  يَنْجُسُ مَاؤُهَا بِوُقُوعِ نَجَاسَةٍ فِيهَا، وَإِنْ قَلَّتِ النَّجَاسَةُ مِنْ غَيْرِالأَْرْوَاثِ كَقَطْرَةِ دَمٍ أَوْ خَمْرٍ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ٤٠/١٨٢)


اسی طرح محیط برہانی میں ہے۔

"يجب أن يعلم أن الماء الراكد إذا كان كثيراً فهو بمنزلة الماء الجاري لا يتنجس جميعه بوقوع النجاسة في طرف منه إلا أن يتغير لونه أو طعمه أو ريحه. على هذا اتفق العلماء، وبه أخذ عامة المشايخ، وإذا كان قليلاً فهو بمنزلة الحباب والأواني يتنجس بوقوع النجاسة فيه وإن لم تتغير إحدى أوصافه۔ (المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة١/٨٧)۔ فقط واللہ اعلم

العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا





کوئی تبصرے نہیں: