ہفتہ، 15 جنوری، 2022

بینک میں لون ڈپارٹمنٹ میں کام کرنا

 سوال

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔ایک بندےنے بینک میں جوب کے لئے اپلیکشن دی لیکن بینک والونے اسے لون ڈپارٹمنٹ کا کام دیا تو کیا اسکے لئے بینک میں جوب کرنا جائز ہے یا نہیں۔

سائل: صفوان اسلام پوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں سود کی حرمت اور مذمت انتہائی سخت انداز میں بیان کی گئی ہے، یہاں تک کہ سودی کاروبار والوں کے لئے اللہ نے اعلان جنگ کردیا۔

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ۔ البقرة: ٢٧٨- ٢٧٩)


ترجمہ:اے ایمان والو!  اللہ سے ڈرو ، اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو،  اگر  تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم (اس پر عمل) نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا  اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول  کی طرف  سے۔


اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اس کی سخت وعیدیں وارد ہے اللہ کے رسول نے تو سود لینے والے اور دینے والے اور لکھنے والے اور گواہی دینے والے سب پر لعنت فرمائی ہے۔


عن جابر رضي الله عنه، قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه وقال: هم سواء۔

(الصحیح لمسلم، ٣/١٢١٩ باب لعن آكل الربا ومؤكله، ط: دار احیاء التراث ، بیروت)(مشکاۃ المصابیح،  باب الربوا، ص: ٢٤٣ قدیمی)


ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود لینے والے اور دینے والے اور لکھنے والے اور گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے اور فرمایا: یہ سب لوگ اس میں برابر ہیں، یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں اگرچہ مقدار اور کام میں مختلف ہیں۔


 لہٰذا قرآن و حدیث کی رو سے سود لینا، دینا، سودی معاملہ لکھنا یا اس میں گواہ بننا اور تعاون کرنا سب ناجائز اور حرام ہے۔

اور چونکہ بینکنگ کا مدار سودی نظام پر ہے، اور لؤن ڈپارٹمنٹ میں بینک  ملازم سود لینے ، دینے  یا لکھنے کے کام میں مصروف ہوتے ہیں  یا کم سے کم ان کاموں میں معاون ہوتے ہیں اور یہ سب احادیث کی روشنی میں ناجائز و حرام ہیں۔

جہاں تک رزق کی بات ہے تو وہ اللہ نے تقوی اور پرہیز گاری کی صورت میں راہیں ہموار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے۔

{وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا} [الطلاق]


ترجمہ: اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے (مضرتوں سے) نجات کی شکل نکال دیتا ہے۔ اور اس کو  ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس (کی اصلاح مہمات) کے لیے کافی ہے. اللہ تعالیٰ اپنا کام (جس طرح چاہے) پورا کرکے رہتا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر شے کا ایک اندازہ (اپنے علم میں) مقرر کر رکھا ہے۔ واللہ أعلم بالصواب


العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: