سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب کیا اس طرح ہو سکتا ہے کہ 3 بار *سورۂ اخلاص* پڑھ کر کسی کو ختم کا ثواب *ایصالِ ثواب* کردیں؟ اس کا کیا حکم ہے
سائل: محمد عبداللہ بن رحیم بخش
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
سورہ اخلاص فضیلت میں ایک تہائی قرآن کے برابر ہے؛ لہٰذا اگر کوئی شخص تین بار سورہ اخلاص پڑھے گا تو اُسے تین تہائی یعنی ایک قرآن کا ثواب ملے گا۔
مسلم ترمذی وغیرہ میں یہ حدیث اس طرح سے منقول ہے۔
احشِدوا فإنِّي سأقرأُ علَيكُم ثُلثَ القرآن قالَ : فحشدَ من حشدَ ، ثمَّ خرجَ نبيُّ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ فقرأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثمَّ دخلَ ، فقالَ بعضُنا لبعضٍ : قالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ : فإنِّي سأقرأُ علَيكُم ثُلثَ القرآنِ إنِّي لأرَى هذا خبرًا جاءَ منَ السَّماءِ. ثمَّ خرجَ نبيُّ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ فقالَ : إنِّي قلتُ سأقرأُ علَيكُم ثُلثَ القرآنِ ، ألَا وإنَّها تعدِلُ بثُلثِ القرآنِ
الراوي : أبو هريرة | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الترمذي | الصفحة أو الرقم : 2900 | خلاصة حكم المحدث : صحيح | التخريج : أخرجه مسلم (812) باختلاف يسير، والترمذي (2900)۔ (الدررالسنیہ)
البتہ حدیث شریف میں تین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنے کو ایک قرآن شریف کے برابر بتایا گیا ہے وہاں صرف سورۂ اخلاص کی فضیلت بتانا مقصود ہے۔
حدیث شریف " قل هو الله احد يعدل ثلث القرآن " کے تحت ملا علی قاری رحمة الله تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ " معناه أن لها فضلا فى الثواب تحريضا على تعلمها لا ان قرأتها ثلاث مرات كقرأة القرآن فان هذا لا يستقيم و لو قرأها مائة مرة " (مرقاة ج ٤ ص ٣٤٩)
ملا علی قاری کی اس وضاحت سے صاف واضح ہوتا ہے کہ حدیث میں اس سورت کے سیکھنے پرصرف تحریض وترغیب مقصود ہے، یہ مطلب نہیں کہ تین مرتبہ سورہٴ اخلاص پڑھنا، پورا قرآن پڑھنے کی طرح ہے، یعنی جس طرح قرآن کے ہرہر حرف سے دس نیکی کی فضیلت اور قرآن کے پڑھنے کی مستقل نورانیت وغیرہ تین مرتبہ سورۂ اخلاص کے پڑھ لینے سے حاصل ہو جائے گی۔
یہ تو ایسا ہی ہے کہ اللہ کے رسول نے والدین کو نظر محبت سے دیکھنے کو ثواب حج مبرور سے تعبیر کیا ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے صاحب استطاعت حج میں جانے کے بجاۓ والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھ لیں۔
یہ حدیث امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں ذکر فرمائی ہے۔
"أخبرنا أبو منصور أحمد بن علي الدامغاني ... عن ابن عباس، أن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال: ما من ولد بار ینظر إلی والدیه نظرة رحمة إلا کتب الله بکل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وإن نظر کل یوم مائة مرة؟ قال: نعم، الله أکبر وأطیب". (الجامع لشعب الإیمان للبیهقي:۱۰/۲۴۵)
خلاصۂ کلام یہ ہوا کہ صرف تین بار سورۂ اخلاص پڑھ کر کسی سے کہنا کہ ایک ختم قرآن شریف کا ایصال ثواب کررہاہوں یہ محل نظر ہے، البتہ تین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ کر اس کا ثواب پہنچا سکتے ہیں ان احادیث کی روشنی میں قرآن کا ثواب تو ملجائے گا لیکن ختم قرآن کی طرح نہیں کہ ہر ہر حرف پر مستقلاً دس دس نیکیاں ملیں۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں