ہفتہ، 15 جنوری، 2022

بیت الخلا کی ٹنکی پر نماز پڑھنا

سوال

حضرت اگر کوئی شخص بیت الخلاء کے ٹنکی پر نماز پڑھے تو اسکا کیا حکم ہے رتفصیل کے ساتھ بتائے؟ جزاک اللہ 

سائل: محمد حزیفہ بہار 


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


بیت الخلا کی ٹینک  کی سطح جہاں کھڑے ہو کر نماز پڑھی جاری ہے پاک ہو اور ٹنکی کے اوپری حصے تک اگر نجاست کا اثر نہ پہنچتا ہو تو اس پر نماز درست ہے

یا سطح تو ناپاک ہے لیکن اس کے اوپر ایسی جائے نماز یا بچھونا ڈال کر نماز ادا کی جائے جس کی سطح پر ناپاکی کا اثر محسوس نہ ہو اور وہاں بیت الخلاء کی بو نہ آتی ہو  تو وہاں بلا کراہت نماز پڑھ سکتے  ہیں۔

مذکورہ ٹنکی پر اوپر والی صورتوں سے نماز ادا کرے گا تو بلا تردد نماز جائز اور درست ہوجائے گی۔


شامی اور عالمگیری میں ہے۔

وإذا أصابت الأرض نجاسۃ ففرشہا بطین أو جص، فصلی علیہا جاز۔

(شامي، باب ما یفسد الصلوۃ، مطلب في التشبہ بأہل الکتاب، زکریا ۲/ ۳۸۷)

 عالمگیری، الباب الثالث في شروط الصلوۃ، الفصل الثاني، زکریا قدیم ۱/ ٤١ جدید ۱/ ۱۱۹)


اسی طرح تاتارخانیہ میں اس طرح سے مرقوم ہے۔

إذا كانت النجاسة على باطن اللبنة أو الآجرة و هو على ظاهرهما قائم يصلي لم تفسد صلاته

( فتاوى تاتارخانية،  كتاب الصلاة،  الفصل الثاني في فرائض الصلاة و واجباتها.ص: ١/٤١٢ دائرة المعارف،  حیدرآباد)


فتاویٰ ہندیہ میں اس طرح مرقوم ہے۔

والآجر إذا كان أحد وجهيها نجسًا،  فقام على الوجه الطاهر و صلى جاز مفروشةً كانت أو موضوعةً۔

( فتاوى هندية،ص: ١/٦٩  كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ط: دار الكتب العلمية،  بيروت)

العارض: مفتی آصف گودھروی

خادم: مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: