سوال
نیے مکان کے افتتاح کا مروجہ طریقہ اجتماعی طور پر قرآن خوانی کرانا۔ یا کھانا کھلانا۔ یا شیرینی تقسیم کرنا کیسا ہے؟ اوراز روئے شریعت افتتاح کا طریقہ کیا ہونا چاہئے؟ امید ہے کہ جواب عطاء فرماکر شکریہ کا موقع فراہم فرمائے گے۔
سائل: محبوب خان الحسنی مانگرول گجرات
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
قرآن کریم کی تلاوت بہت بڑی خیرو برکت کا ذریعہ ہے۔ مکان وغیرہ میں قرآن کریم کی تلاوت چاہے وہ اجتماعی ہو یا انفرادی باعثِ خیرو برکت ہے۔
اسی طرح نئے گھر کے افتتاح کے موقع پر نعمت کا اظہار اور شکر ادا کرنے کے لیے کچھ ضیافت کردی جائے تو کوئی حرج نہیں اظہار نعمت و تشکر کے خاطر دعوت کرنا بھی پسندیدہ عمل ہے، چناں چہ فقہائے کرام نے ذکر کیا ہے کہ نئے گھر کی تعمیر کے اختتام پر دعوت کرنا مستحب ہے، اس دعوت کا نام الوکیرۃ ہے۔
لیکن ایضاح المسائل میں یہ وضاحت کی ہے کہ ایسے قرآن کے ختم پر دعوت طعام کا انتظام نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ اس قسم کے لوازمات کی وجہ سے قرآن خوانی ثانوی درجہ کی ہوجاتی ہے اور لوازمات کی اہمیت زیادہ ہوجاتی ہے اور پڑھنے والے بھی اس لئے پڑھتے ہیں کہ نقدی یا کھانے کی چیز مل جائے گی اور مقصد فوت ہوجاتاہے۔ (مستفاد ایضاح المسائل ١٤٠)
اسی طرح نیا گھر لینے یا بنانے کے حوالے سے اور اس میں منتقل ہونے کے سلسلے میں کوئی مخصوص سنت تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی۔
البتہ ایک روایت کی روشنی میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ سورۃ بقرۃ کی تلاوت کا اہتمام کیا جائے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ (سنن الترمذی )
البتہ نئے مکان میں منتقل ہوتے وقت تنہا دو رکعت نفل پڑھ کر یا کسی نیک صالح عالم یا بزرگان دین میں سے کسی بزرگ سے درخواست کرکے کسی مختص جگہ پر دو رکعت نفل نماز پڑھواکر حفاظت وعافیت کی دعا کرنے میں مضائقہ نہیں ہے،
اس لئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک صحابی حضرت عتبان کے گھر تشریف لائے آپ نے پوچھا کہ تم اپنے گھر میں کہاں پسند کرتے ہو کہ تمہارے لیے نماز پڑھوں حضرت عتبان نے بیان کیا کہ میں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا پھر نبی کریم ﷺ نے تکبیر کہی اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی پھر آپ نے دو رکعت نماز (نفل) پڑھائی۔
ایک مرتبہ ہمارے مرحوم استاذ محترم حضرت مفتی ابراہیم صاحب آچھودی رحمہ اللہ سے نئے گھر میں منتقلی سے پہلے حفاظتی تدابیر کے متعلق سوال کرنے پر حضرت نے درج ذیل سورتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور علماء نے مجربات میں سے نقل کیاہے۔
سورة بقرہ ۔۔ ایک مرتبہ پڑھیں۔
سورة فتح۔۔ ایک مرتبہ پڑھیں۔
سورة محمد۔۔ ایک مرتبہ پڑھیں۔
آیت الکرسی۔۔سات مرتبہ پڑھیں۔
قل اعوذ برب الفلق۔۔ سات مرتبہ پڑھیں۔
قل اعوذ برب الناس۔۔۔ سات مرتبہ پڑھیں اور پانی پر دم کرکے مکان میں ہلکا ہلکا پانی چھڑک دیں۔
المغنی میں ہے :
الولیمۃ …. وھی تقع علی کل طعام یتخذ لسرور حادث من عرس واملاك غیرھما… وللولادۃ عقیقة وللسلامة من الطلق خرس وللقدوم من السفر نقیعة من النقع … وللبناء وکیرۃ والکل مستحب۔(مغنی المحتاج:٣/٢٤٥)
الموسوعة الفقهية الكويتية ہے۔
وَالْوَكِيرَةُ اصْطِلاَحًا: طَعَامٌ يُتَّخَذُ لِلْبِنَاءِ وَيُدْعَى إِلَيْهِ النَّاسُ۔ (ج٤١ /٢٠١ ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية، الكويت)
چنانچہ بخاری شریف کی روایت ہے کہ
حَدثَنا عَبْد اللهِ بْن مَسْلمَة ، قَالَ: حَدثنا إبْراهِيم بْن سعد ، عَن ابْن شهاب ، عَن مَحْمود بْن الربیع، عَنْ عِتْبَان بْن مَالك ، أَن النبِي صَلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَتاه فِي مَنزله، فقال: أيْن تحب أَنْ أُصلي لَك مِن بَيْتك ؟ قَال: فَأشرتُ لَه إِلى مَكَان، فكبر النبِي صَلى اللهُ عَليهِ وَسَلمَ وَصففْنا خلْفهُ، فَصَلى ركْعتيْن۔ (بخاری ٤٢٤)
سنن الترمذی میں ہے۔
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻗﺘﻴﺒﺔ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻌﺰﻳﺰ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻋﻦ ﺳﻬﻴﻞ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: «ﻻ ﺗﺠﻌﻠﻮا ﺑﻴﻮﺗﻜﻢ ﻣﻘﺎﺑﺮ، ﻭﺇﻥ اﻟﺒﻴﺖ اﻟﺬﻱ ﺗﻘﺮﺃ ﻓﻴﻪ اﻟﺒﻘﺮﺓ ﻻ ﻳﺪﺧﻠﻪ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ ﻫﺬا ﺣﺪﻳﺚ ﺣﺴﻦ ﺻﺤﻴﺢ۔ (رقم الحدیث ٢٨٧٧ ط: شرکة مکتبة) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں