سوال
روزہ کسے کہتے ہیں درجات کتنے ہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
روزہ عربی لفظ الصوم کا ترجمہ ہے جس کے معنی مطلق کسی چیز سے رکنا ، لیکن یہ لفظ مفطرات ثلاثہ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ( مفطرات ثلاثہ یعنی کھانا پینا اور جماع سے صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک عبادت کی نیت سے رکے رہنا ) ۔ ( هو ترك الاكل والشرب والجماع من الصبح الى الغروب بنية من اهله۔ البحر الرائق ٤٥٢/٢ )
روزے کے تین درجات ہیں۔
(١) صوم العموم: پیٹ اور شرم گاہ کی شہوات سے رکے رہنا، یعنی جو چیزیں روزے کو توڑنے والی ہے ان سے اپنے آپ کو دور رکھنا، بعض لوگ روزہ رکھ کر صرف کھانے پینے اور شرمگاہ کی شہوت پوری کرنے سے رکتے ہیں، لیکن اپنی زبان کو غیبت، چغلی اور جھوٹ سے محفوظ نہیں کرتے، اپنی آنکھوں سے حرام چیزیں دیکھتے رہتے ہیں، کانوں سے غلط چیزیں سنتے ہیں، اپنے اعضا سے اذیت اور تکلیف دیتے ہیں، تو ان کا روزہ کمزور اور ناقص ہوتا ہے، لہذا روزے کا پہلا درجہ ناقص ہے، کیونکہ ایسا روزہ رکھ کر انسان زبان اور جوارح کے گناہوں سے نہیں رکتا اور اس سے روزے کا ثواب بھی کم ہوجاتا ہے۔
( ۲ ) صوم الخصوص: پیٹ اور شرم گاہ کی شہوات سے رکنے کے ساتھ ساتھ آنکھ، کان، ہاتھ، پیر، اور سارے بدن کے اعضاء کو بھی ظاہری و باطنی گناہوں سے محفوظ رکھنا، یعنی جو چیزیں روزے کو توڑنے والی ہے ان سے دور رہنے کے ساتھ ساتھ ان چیزوں سے بھی دور رہنا جن سے روزے کے ثواب میں کمی آتی ہو، اور اعضاء کو حرام کاموں سے مکمل محفوظ کر لینا ہے، اس سے روزے کا ثواب محفوظ ہوجاتاہے، اور حقیقی روزہ بھی اسی کا تقاضہ کرتاہے، یہی روزہ خاص لوگوں کا روزہ ہے،
( ۳ ) صوم خصوص الخصوص : - دنیوی افکار سے اور ان سارے افعال سے مکمل طور پر دور رہنا جو اللہ کی یاد سے غافل کر دے، یعنی گھٹیا مقاصد اور دنیا داری کی سوچ سے دل کو روک لیں، مکمل طور پر اللہ تعالی کے سوا ہر چیز سے توجہ ہٹا لیں ہر وقت اللہ کی یاد میں مگن رہنا، لہذا اس تیسرے درجہ میں اپنے دل کو گھٹیا مقاصد اور دنیاوی فکروں سے محفوظ کر کے دل و جان کو اللہ تعالی کی جانب متوجہ کر دے۔
اور یہ مرتبہ انتہائی عظیم اور اعلی ہے، یہاں تک صرف خاص الخاص صاحب توفیق لوگ ہی پہنچ سکتے ہیں؛ کیونکہ دل تو تمام اعضا کا بادشاہ اور تقوی کا مصدر ہے، رب تعالی کی نگاہ اسی قلب پر ہوتی ہے، چنانچہ کامل بندگی یہ ہے کہ انسان ہر اعتبار سے اللہ تعالی کی جانب متوجہ ہو، اسی کی جانب راغب ہو، اللہ سے مشغول کر دینے والے امور کو یکسر ختم کر دے، لہذا جسے دل و جان کے ساتھ روزہ رکھنے کی توفیق مل جائے تو وہ کمال درجے پر فائز ہو گیا
(الـصـوم ثـلاث درجات،
صـوم العموم، وصوم الـخـصوص، وصوم خصوص الخصوص
فصوم العموم، كف البطن والفرج عن قضاء الشهوتين۔
وصوم الخصوص، كف السمع والبصر واللسان واليد والرجل وسـائـر الـجـوارح عـن الأثـام
وصـوم خـصوص الخصوص، صوم القلب عن الـهـمـوم الـديـنية والافـكـار الـدنيـويـة وكـفـه عـن مـا سـوى الله تعالى بالكلية (الجوهرۃ النیرۃ ١٦٦ )۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں