سوال
اسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضرت کیا بیوی کو صدقہ کی نیت سے پیسے دینے سے صدقہ ادا ہوجاۓ گا اسی طرح علاج ومعالج کے تور پر جو صدقہ دیا جاتا ہے وہ ادا ہو جاۓ گا اگر والدین صدقہ واجب کے مستحق ہو تو ان پر ادا ہوجائے گا۔
سائل: محمد جاوید ایم پی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
میاں بیوی کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوۃ و صدقہ واجبہ دینا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ شوہر اور بیوی کے منافع عادتاً مشترک ہوتے ہیں، اور دونوں ایک دوسرے کی چیزوں سے عام طور پر استفادہ کرتے ہیں، اسی طرح والدین کے لیے اپنی زکاۃ کی رقم اولاد کو دینا اور اولاد کا اپنے سگے والدین کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے
صورت مسئولہ میں آپ کے لیے اپنی اہلیہ کے علاج کے لیے صدقہ واجبہ اور زکاۃ کا مال خرچ کرنا درست نہیں ہے، اسی طرح اولاد اور والدین ایک دوسرے کو زکوۃ اورصدقہ فطر نہیں دے سکتے۔
عالمگیری میں ہے۔
ولايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي ۔۔۔۔۔۔ ولایدفع المزکی زکوٰۃ مالہ الی ابیہ الخ ولا الی امراء تہ للاشتراک فی المنافع عادۃ ولا تدفع المراۃ الی زوجھا عند ابی حنیفۃ لما ذکرنا وقالا تدفع الیہ لقولہ علیہ السلام لک اجران اجرالصدقۃ واجر الصلۃ قالہ لامراءۃ ابن مسعود وقد سألتہ عن التصدق علیہ قلنا ھو محمول علی النافلۃ۔ (باب من یجوز دفع الصدقات الیہ،ج:۱،ص:۱۸۸)
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں