سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبركاته
بعد سلام بخیر رہکر طالب خیر ہوں.. حضرت مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ میری دکان کے آگے مجھکو ایک ٹھنڈے پانی کا کلر مرحومین کے ایصالِ ثواب کی نیت سے رکھنا ہے. ارو رمضان المبارک بھی بلکل قریب ہے. جہاں پر کلر رکھتا ہوں وہاں پر مسلم غیر مسلم روزے دار غیر روزے دار کی کثرت سے آمدورفت ہوتی ہیں. تو رمضان المبارک میں کلر کو چالو رکھ سکتا ہوں؟ یاپھر بند کرنا ہوگا؟ مجھکو بجائے نیکی کے گناہ لازم تو نہیں ہوگا؟
سائل: مولانا یاسین صاحب کھنڈو
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
پانی پلانے اور پیاسوں کی سیرابی کا عمل یہ ایک نہایت بہترین صدقہ ہے جس کی احادیث میں ترغیب دی گئی ہے، پانی پلانی کو احادیث نبویہ میں صدقۂ جاریہ فرمایا گیاہے، جس کا ثواب مرنے کے بعد بھی انسان کو ملتارہتا ہے مسافروں غریبوں اور ناداروں کے لیے پانی کا نظم کرنا یہ مرحومین کے لیے صدقہ جاریہ ہے ۔
ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ اگر کسی نے کسی پیاسے کو پانی پلایا اور اس کو سیراب کردیا تو اس کے بدلے میں جنت کا ایک دروازہ اس کے لیے کھول دیا جاتا ہے۔
مجمع الزوائد میں ہے۔
عن أبي جنیدة الفہري عن أبیہ عن جدہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”من سقی عطشانًا فأرواہ فتح لہ بابٌ من الجنة“ (الحدیث) رواہ الطبراني في ”الکبیر“ وفیہ إسحاق بن عبد اللہ بن أبی فروة وہو ضعیف (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: ۳/۱۳۱، رقم: ٤۷۲۳، ط: مکتبة القدسی القاہرة)
یہ تو عام دنوں کا مسئلہ ہے البتہ جہاں تک رمضان المبارک کی بات ہے تو رمضان المبارک کے احترام کی خاطر دن کے وقت کولر بند رکھنا ضروری ہے، خواہ پینے والے کسی بھی مذہب کے ہوں، یہ مبارک مہینہ شعائر ﷲ میں سے ہے، اور شعائر اللہ کا احترام ضروری ہے، البتہ عام لوگوں کی سہولت کے لئے شام کو افطاری کے وقت سے ختم سحری تک کولر چالو رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
وقال تعالیٰ: ومن یعظم شعائر اللّٰہ فانھا من تقوی القلوب۔ (سورۃ الحج، رقم الآیۃ: ۳۲)
فتاوی عالمگیری میں ہے۔
کذلک الاعانۃ علی المعاصی و الفجور و الحث علیھا من جملۃ الکبائر (فتاوی عالمگیری، کتاب الشھادات، جلد ٣ /٤٢٠ )
یعنی گناہوں اور برائیوں پر مدد کرنا اور ان پر اکسانا (ابھارنا) جملہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے. اسی طرح فقہی قاعدہ ہے کہ وما كان سببا لمحظور فهو محظور اهـ
اور روزہ نہ رکھنا اور کھلے عام کھانا پینا یہ گناہ کبیرہ ہے اور ان کے لئے اس کا انتظام یہ تعاون علی الکبائر ہے، اور گناہ کے کام میں کسی کی بھی معاونت کرنا بحکم قرآن جائز نہیں ہے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔
(وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ) المائدة
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں پر باہمی تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں پر باہمی تعاون مت کرو، اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تعالی سخت عذاب والا ہے۔
فتاوی رحیمیہ میں ہے۔
فتاویٰ رحیمیہ میں ہوٹل کے متعلق ایک سوال کے جواب کے تحت لکھاہے کہ: ماہِ رمضان المبارک کے احترام کی خاطر دن کے وقت کھانے پینے کی ہوٹل بند رکھنا ضروری ہے ، کھانے پینے والے خواہ کسی بھی مذہب کے ہوں۔ (فتاوی رحیمیہ ج٧/٢٠٦) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں