سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کبھی کبھی نماز پڑھاتے وقت مشابھات میں امام صاحب ایک سورت سے دوسری سورت میں چلے جاتے ہیں ایسی صورت میں کیا حکم ہے سجدہ سہو واجب ہونگا یا بغیر سجدہ سہو کے بھی نماز ہوجائے گی
سائل: محمد صادق رشیدی جالنہ مہاراشٹر
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
قرأت کی غلطی کی وجہ سے نماز کے فساد وعدمِ فساد کے حوالے سے اصولی ضابطہ یہ ہے کہ الفاظ کی مطلق کمی یا معنی کی مطلق تبدیلی سے نماز فاسد نہیں ہوتی، اگر دوران تلاوت اس طرح کی غلطی ہوجائے کہ معنی میں تغیر فاحش ہوجائے، یعنی ایسے معنی جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہے اور نماز اسی رکعت میں غلطی کی اصلاح کرلی اعادہ لازم نہیں ہوگا اور اگر غلطی کی اصلاح نہیں کی ، یا اس رکعت کے علاوہ کسی اور رکعت میں غلطی کی اصلاح کی تو ان دونوں صورتوں میں نماز درست نہیں ہوگی۔
صورت مسئولہ میں نماز میں قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے مشابھات میں امام صاحب ایک سورت سے دوسری سورت میں چلے جائیں اور معنی بدل کر ایسی غلطی ہوجائے جس سے نماز فاسد نہ ہوتی ہو تو اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں آئے گا، نماز ادا ہوجائے گی، لیکن ایسے غلط معنی پیدا ہوجائے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے(مثلاً معنی میں تغیر فاحش ہوگیا) تو نماز فاسد ہوجائے گی۔
إمداد المفتین،
قال في شرح المنیة الکبیر:"القاعدة عند المتقدمین أن ما غیره تغیراً یکون اعتقاده کفراً تفسد في جمیع ذلک سواء کان في القرآن أو لم یکن إلا ما کان من تبدیل الجمل مفصولاً بوقف تام، ثم قال بعد ذلک فالأولی الأخذ بقول المتقدمین۔ (إمداد المفتین، ۳۰۳)
الفتاوی الخانیة علی هامش الهندیة
وإن غیر المعنی تغیراً فاحشاً فإن قرأ: ” وعصی آدم ربه فغوی “ بنصب میم ” اٰدم “ ورفع باء ” ربه “……… وما أشبه ذلک لو تعمد به یکفر، وإذا قرأ خطأً فسدت صلاته..." الخ (الفتاوی الخانیة علی هامش الهندیة، ١/١٦٨ ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)
الفتاوی الهندیة
ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم …، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: "وعداً علینا إنا کنا غافلین" مکان {فاعلین} ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة". (الفتاوی الهندیة،١/٨٠ ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)
الفتاوی الهندیة
ذکر في الفوائد: لو قرأ في الصلاة بخطإفاحش ثم رجع وقرأ صحیحاً ، قال: عندي صلاته جائزة". (الفتاوی الهندیة،١/٨٢ ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں