سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بڑے ہی ادب کے ساتھ ایک سوال عرض کر رہا ہوں جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں سوال یہ ہے ہم جس مسجد میں میں نماز ادا کر رہے ہیں اس مسجد میں ظہر کی اذان 1.15 بجے ہوتی
اور پڑوس کی مسجد میں ایک بجے تو کیا میں پڑوس کی مسجد کی اذان کے بعد اپنی مسجد میں 1.15 سے پہلے سنت ادا کر سکتا ہے
جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں جزاک اللہ
سائل: محمد اسلم میزابی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
نماز کے صحیح ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ اس نماز کا وقت داخل ہو چکا ہو، اور جب وقت دخل ہوجائے تو نماز ادا کرنے کے لئے محلے میں کسی ایک مسجد کی اذان وقامت کافی ہے، لیکن مستحب یہ ہے کہ اذان واقامت کے ساتھ جماعت کی جائے۔
البتہ سنتوں کی ادائیگی کے لیے اذان ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ دخول وقت کا ہونا شرط ہے، جب نماز کا وقت داخل ہوجائے تو بعد الاذان اور قبل الاذان سنتیں پڑھی جاسکتی ہے،
صورت مسئولہ میں وقت کے داخل ہوجانے کے بعد فرض کی سنتیں پڑھی جاسکتی ہیں، اذان ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔
فتاوی شامی میں ہے۔
فلا یکرہ ترکہما إذ أذان الحي یکفیہ: لأن أذان المحلة وإقامتہا کأذانہ وإقامتہ، (فتاوی شامی کتاب الصلاة باب الأذان: ۲/٤٦ ط: زکریا دیوبند)
البدائع الصنائع میں ہے۔
ومنھا الوقت لان الوقت کما ھو مسبب لوجوب الصلاۃ فھو شرط لادائھا ۔۔۔۔۔۔۔ حتی لا یجوز اداء الفرض قبل وقتہ ۔۔۔ الخ۔ (البدائع الصنائع ١/١٢١) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں