ہفتہ، 5 مارچ، 2022

وتر میں پہلے قاعدے میں درود پڑھنا سوال نمبر ١٩٨

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب جب ہم وتر کی نماز اکیلے میں پڑرہے ہوں اور التحیات سے اگے درودشریف پڑلیا تو سجدے سہو ہوگا یا نہیں اور دعائےقنوت کے بعد اگر رکوع میں گئے تو سجدے سہو ہوگا یا نہیں 

سائل: عبداللطیف مہوا


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ کے قعدہ اُولیٰ میں تشہد کے بعد اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُـحَمَّدٍ تک درود شریف پڑھنے سے سجدہ سَہْوْ واجب ہوجاتا ہے، لہذا چار یا تین رکعات والی فرض نماز یا واجب نماز کے پہلے قعدے میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھے بغیر فوراً تیسری رکعت کے لیے اٹھنا لازم ہے، لہٰذا اگر بھولے سے درود شریف شروع کردیا تو اسے چھوڑ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجانا ہے اور آخر میں سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔ اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

اور وتر میں قنوت پڑھنے کا حکم عند الاحناف قبل الرکوع ہے اس لئے قنوت کے بعد رکوع کرنے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، نماز درست ہوجائے گی۔

 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے۔

وہو لا یصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القعدة الاولیٰ فی الاربع قبل الظہر والجمعة وبعدہا ولو صلی ناسیا فعلیہ السہو وقیل لا شمنی ․․․․․․ وفی البواقی من ذوات الاربع یصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين ٢/٤٥٤)


 درمختار مع ردالمحتار: 

قال الحصکفي: ولا یزید في الفرض علی التشہد في القعدة الأولی اجماعاً، فان زاد عامداً، کرہ، فتجب الاعادة أو ساہیاً، وجب علیہ سجود السہواذا قال: اللہم صل علی محمد فقط علی المذہب المفتی بہ ۔۔۔۔۔الخ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۲۲۰، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ط: زکریا، دیوبند ) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: