ہفتہ، 26 مارچ، 2022

وجوب ادا اور صحت روزہ کی شرطیں سوال نمبر ٢۵٤

 سوال

وجوب ادا کتنی شرطیں ہیں؟ اور صحت روزہ کی کتنی شرطیں ہیں؟


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


وجوب ادا کی تین شرطیں ہیں 


( ۱ ) تندرست ہونا۔

 تندُرست آدمی کے لیے رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے،

بلا کسی عذر شرعی کے رمضان کا روزہ چھوڑ دینا جائز نہیں ہے۔


( ۲ ) مقیم ہونا۔

مقیم اس آدمی کو کہتے ہیں جو اس جگہ پر ہو جہاں وہ پیدا ہوا ہے  اور اس جگہ کو  مستقل رہائش اختیار کر لی ہے یا وہ جگہ جہاں بیوی بچوں کو مستقل رہائش دے رکھی ہو اسی طرح کسی جگہ عارضی طور پر پندرہ یا اس سے زائد دن کی نیت سے ٹھہرا گیا ہو تو ایسے شخص پر روزہ فرض ہے۔


( ۳ ) حیض ونفاس سے پاک ہونا۔

علماء کرام کا اجماع ہے کہ حائضہ اور نفاس والی عورت پر روزے رکھنا حرام ہیں حالتِ حیض و نفاس میں عورت روزہ نہیں رکھے گی اور حیض و نفاس کی مدت ختم ہو جانے کے بعد اس پر ان دنوں کے روزوں کی قضاء واجب ہے،

 

صحت روزہ کی تین شرطیں ہیں 

( ۱ ) حیض و نفاس سے پاک ہونا یہ وجوب ادا اور صحت روز ہ دونوں کی شرط ہیں

( ۲ ) نیت کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ( ۳ ) وقت کا ہونا 

یعنی صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک کا وقت یہ روزے کا وقت ہے، البتہ رمضان کے روزے کی نیت کب تک کر سکتے ہیں وہ اگلے سوال میں آئے گا؟ ان شاءاللہ۔


فتاوی شامی میں ہے۔

(وشرط وجـوب الاداء وهـو الـصـحة ، والاقامة ــ فـتـاوى تـاتـار خــانــه، ٣٥١/٣ ...... ولـذا لـم يـذكـر شـروط وجوب أدائه ، وهي ثلاثة الصحة والإقامة و الخلو من حيض ونفاس ـ (شامی ۳۳۱/۳)


فتاوی شامی میں ہے۔

وشـرط صحة الاداء، وهـو الـوقـت الـقـابل وهو الوقت المعترى عن الاكل، والشرب، وطهارة المؤدئين من الحيض والـنـفـاس ـ فـتـاوى تـاتـار خـانيه  ٣٥١/٣ ...... طاهر عن الحيض والنفاس مع النية المعهودة۔ (شامى ۳۳۱/۳ )۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: