سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل کے متعلق
کی آج کل دو پہیہ گاڑی کا چلن بہت عام ہے مثلا اکٹیوا اور باٸک کا، اب کسی بھی فرد کو کہیں جانا ہوتا ہے اپنی فیملی کے ساتھ تو وہ تین سے چار لوگوں کو یعنی بیوی بیٹی بیٹا سب کو اگے پیچھے بیٹھا لیتا ہے۔
اصل یہ پوچھنا ہے کی تیرہ سے چودہ سال کی بیٹی جو کی شریعت میں بالغ مانی جاتی ہے وہ بیٹی باپ کی پیٹ سے لگ کے بیٹھتی ہے اور راستے میں بہت سارے گڑھے اور بریکر ہوتے ہیں ایسے میں بیٹی کا سینہ باپ کی پیٹ سے ٹکراتا ہے
اللہ مجھے معاف کرے ایسے میں اگر باپ کے دل میں اگر بیٹی کے متعلق غلط خیلات آجاے جب کی شیطان ہر طرح سے ہم پر مسلط ہے تو اب ایسے میں کیا میاں بیوی کے نکاح مں کوئی فرق پڑےگا؟
اسکا مجھے مفصل وہ مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور فرمائیں۔
ساٸل: نثار احمد ملی ناگپور
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
اس مسئلہ کو سمجھنے سے پہلے حرمت کے ثبوت کی وجوہات کو سمجھیں کہ انسانوں کے درمیان تعلقات اور محرم رشتے دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک نسب اور خون کے رشتے، اور دوسرے سسرالی رشتے، اس سسرالی رشتے کو مصاہرت کہتے ہیں، جیسے: سسر، ساس اور ان کے اصول یعنی ان کے پدری باپ اور مادری ماں سلسلہ اوپر تک، اور بیوی کی بیٹی، شوہر کا بیٹا وغیرہ، ان رشتہ داروں سے حرمت کو حرمتِ مصاہرت کہا جاتا ہے۔
اگر کوئی شخص مصاہرت کے رشتوں میں سے کسی کے ساتھ زنا کرلے تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، اور اس کی بیوی اس کے لئے حرام ہوجاتی ہے، اور اگر مکمل ہم بستری تو نہ کرے بلکہ ان رشتوں میں سے کسی کو شہوت کے ساتھ چھوئے یا چھونے کے بعد شہوت پیدا ہوجائے تو ان کی حرمت کے لئے چند شرائط ہے اگر وہ پائی جائیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی، اور اگر نہ پائی جائے تو حرمت ثابت نہیں ہوگی، وہ یہ ہے۔
مس کرنا یعنی چھونا
اگر یہ کپڑے کے بغیر ہو یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یادرمیان میں حائل کپڑا اس قدر باریک ہو کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔
جانبیں سے شہوت کا پایا جانا۔
یعنی چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ اس کے عضومخصوص میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور بیمار اور بوڑھے مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ دل میں ہیجان کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو، اور دل کا ہیجان پہلے سے ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے۔
شہوت اور مس دونوں ایک ساتھ پائی جائے۔
شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، پھر بعد میں شہوت پیدا ہو تو اس کا اعتبار نہیں ہے، اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔
شہوت پوری ہونے سے پہلے انزال ہونا۔
شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔ یہ شرائط پائی جائے تو حرمت کے ثبوت کا حکم ہوگا ورنہ نہیں۔
صورت مسئولہ میں چودہ سالہ لڑکی کو ٹوولڑ پر بٹھانے کے وقت شہوت ہو یا بٹھانے کے بعد شہوت پیدا ہوگئی، اور وہ اوپر کے شرائط کے مطابق ہو تو اس صورت میں بیوی حرام ہو جائیگی، لہذا اپنی بیٹی کو مس ہونے کے وقت شہوت کے ساتھ درج بالا شرائط پائی گئی ہو تو اس بیٹی کے اصول وفروع اس پر حرام ہوجائیں گے، اور اس کی بیوی اس کے لیے ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی، اور اگر یہ شرائط نہیں پائی گئیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
وحرم أيضاً بالصهرية أصل مزنيته أراد بالزنا في الوطء الحرام و أصل ممسوسته بشهوة ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها المدور الداخل ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه وفروعهن مطلقاً والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لايشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي ابن كمال وغيره ( فتاوی شامی ٤/١٠٧)
اعلاء السنن میں ہے۔
عن ابراھیم :قال اذا قبّل الرجل امّ امراتِہ او لمسَھا من شھوۃ حُرِمتْ علیہ امراتُہ۔اخرجہ محمد فی الجمع ورجالہ ثقات۔ ( اعلاء السنن: ١١/١٣١)
الفتاوی الھندیۃ میں ہے۔
ثم المسُّ انما یُوجِبُ حرمۃَ المصاھرۃِ اذا لم یکن بینھما ثَوبٌ۔ ( الفتاوی الھندیۃ ١/٢٧٥)
مجمع الانھر میں ہے۔
وما ذکر فی حد الشھوۃِ من انَّ الصحیحَ انْ تنتشرَ الآلۃُ او تزداد انتشارا کما فی الھدایۃ وفی الخلاصۃ وبہ یفتی فکان ہو المذھب۔( مجمع الانھر ١/٤٨١) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں