بدھ، 9 مارچ، 2022

گیہوں کاٹنے سے پہلے بھوسہ فروخت کرنا سوال نمبر ٢١٥

 سوال

گیہوں کا بھوسا گیہوں کاٹنے سے پہلے جب کہ وہ گہیوں ہمارے سامنے ہو بیچنا کیسا ہے؟

سائل: کفایت اللہ گڈھوی


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


گیہوں کی کھڑی فصل کاٹنے سے پہلے اس کے بھوسے کی خرید و فروخت کرنا شرعا جائز نہیں، البتہ خرید و فروخت کا وعدہ کرنا جائز ہے۔


بَيْع الْمَعدوم بَاطِل فيَبطلُ بَيْعُ ثمَرة لَمْ تبْرز أصلا. الْمعدوم إما أن يكون معدوما حَقيقة، أَوْ مَعدوما عرْفا، وَالْمعدوم عرفا هو الْمتصل اتصالا خلْقيا بغيْره، وبيْع المَعدوم سواء أكان حقيقة أم عرفا باطل. 

درر الحكام شرح مجلة الأحكام۔ ١/ ١٥٦) ... وَكذلك بَيع التبْن وهو في السنْبل قبل التذرية باطل لأن التبْن لَايكون مِنْ السنْبل إلا بَعْد الدراس فبَيعه قَبل ذلك بيع للْمعدوم۔ (انظر شرْح الْمادةِ ١/١٩٧ )


صورت مسئولہ میں جب تک بھوسہ الگ نہ کیا جائے اس کی بیع درست نہیں ہے۔

البتہ اس طرح بھوسے کی خرید وفروخت کرنا کہ ابھی سو من بھوسہ کی قیمت وصول کرلیں  جب کٹائی کا وقت آئے، تو بھوسہ دے دینا، یہ صورت کچھ شرائط کے ساتھ درست ہے، اس کو شریعت کی اصطلاح میں بیع سلم کہا جاتا ہے۔

اس بیع میں بنیادی شرائط میں سے یہ ہے کہ جتنا لینا ہے اس کی رقم پیشگی ادا کی جائے اگر رقم پیشگی نہیں ہے تو وہ بیع سلم نہیں ہوگی۔

اسی طرح جو چیز لینی ہے اس کی بھی وضاحت ہو اور وہ کیسی ہو اس کو بھی بیان کرنا ضروری ہے۔

اور جتنی لینی ہے اس کی مقدار بھی معلوم ہو اور کب تک دے دے گا اس کی بھی وضاحت ہونا ضروری ہے۔

لہذا فریقین کی آپسی رضامندی سے ان شرائط کو آپس میں طے کرلیں، تو یہ عقد درست ہو جائے گا ۔


شامی میں ہے۔

السلم بیع آجل وہو المسلم فیہ بعاجل وہو رأس المال، ورکنہ رکن البیع … ویصح فیما أمکن ضبط صفتہ ومعرفۃ قدرہ کمکیل وموزون … وشرطہ: أي شروط صحتہ التي تذکر فی العقد سبعۃ بیان جنس، وبیان نوع وصفتہ وقدرہ وأجل … وبیان قدر رأس المال … والسابع بیان مکان الإیفاء للمسلم فیہ۔ (کتاب البیوع، باب السلم، ٧/ ٤٦١ - ٤٦٧, ط: کراچی)واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: