بدھ، 9 مارچ، 2022

حفظ کے استاذ کی صفات سوال نمبر ٢١٤

 

سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

حضرت مفتی صاحب حفظ کے استاد کی صفات کیاہونی چاہیے اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی کے امید وار ہے یعنی حفظ کا استاد کیسا ہونا چاہیئے اور حفظ کی کلاسیں کیسے مضبوط ہو اس کی طرف اصولی راہنمائی فرمائیں اللہ آپ کو سلامت رکھے۔

سائل: مولوی عبد القدوس اراکانی

 الجواب وباللہ التوفیق 

باسمہ سبحانہ وتعالی

حفظ کے کچھ معروف اساتذہ سے جنہوں نے ایک مدت تک حفظ پرھایا ہے اور ان کی حفظ کلاسیں مضبوط شمارکی جاتی ہے ان سے رابطے کے بعد کچھ اصولی باتیں تحریر فرماتاہوں ملاحظہ فرمائیں۔

حفظ کے استاذ کی صفات

1۔ درجہ حفظ کا مدرس تجربہ کار ہو یعنی وہ کسی جگہ حفظ پڑھا چکا ہو

2 ۔ مدرس کا تجوید کے اعتبار سے قرآن مضبوط ہو اگر تجوید میں کمزور ہے تو اس کا اثر طلبہ پر رہے گا اور طالب علم کا قرآن تجوید سے کوڑا رہے گا

3 ۔ وقت کا مکمل پابند ہو اس پابندی کا اثر طالب علم پر ہوتا ہے

4 ۔ بچوں کے مزاج سے بھی آشنا ہو یعنی بچہ یاد نہیں کرتا تو کیا وجہ ہے آیا وہ دماغی اعتبار سےکمزور ہے یا یاد نہ کرنے کی کوئی اور وجہ ہے۔

5 ۔ استاذ میں شفقت پدری کا مادہ ہو بے تحاشہ مارپیٹ کرنے والا نہ ہو اس سے طالب علم کی ہمت میں دراڑ پڑجائے گی

6 ۔ استاذ کا حفظ بھی مضبوط ہو تاکہ سننے میں آسانی ہو

7 ۔ استاذ متقی ہو تو نور علی نور تقوے کا اثر طالب علم پر ہوتا ہے

کچھ مفید مشروے

عام طور پر ہمارے حفظ کے شعبے کمزور صرف استاذ کی کوتاہی سے ہی نہیں بلکہ بعض دوسری وجوہات بھی ہوتی ہے جس کی بنا پر حفظ کا شعبہ کمزور ہوجاتا ہے اور دوش استاذ کے سرہوتارہتا ہے لیکن اصل وجوہات کی طرف کوئی توجہ نہیں ہوتی میں اس کی طرف کچھ روشنی ڈالنا چاہتا ہوں اگر اس پر مکمل توجہ ہو تو شعبہ حفظ مضبوط سے مضبوط تر ہوسکتا ہے

قرآن مجید حفظ کرانے کے لئے شعبہ قرآن مجید کی تعلیم کو چارمراحل میں تقسیم کریں

پہلا مرحلہ:    قاعدہ

دوسرا مرحلہ:   ناظرہ

تیسرا مرحلہ:    حفظ

چوتھا مرحلہ:    گردان

تعارف پہلا مرحلہ: قاعدہ

قاعدہ جتنا مضبوط ہوگا اتنا حفظ کے طالب علم کے لئے بے حد مفید ہوگا اور اس میں ایک درجہ تک یہ صلاحیت پیدا ہوجائے گی کہ وہ کچھ روانگی کے ساتھ قرآن کریم کو پڑھ سکیں لہذا  اس کا خوب اجراء بھی کرایا جائے، بسااوقات طلبہ کی ادائیگی کمزور ہونے کی بناء پر حفظ میں کمی رہ جاتی ہے اور دوش استاذ کے سرہوتاہے ، اور قاعدہ کا اجراء ادائیگی اور تجوید کوبہتر بنانے کے لئے نہایت مفیدومعاون ثابت ہوتا ہے۔

تعارف دوسرا مرحلہ ناظرہ

حفظ کرنے والے طالب علم کے لیے ناظرہ قرآن مجید سیکھنا نہایت لازمی اور ضروری ہے، ورنہ حفظ کرنا مشکل ہوجاتا ہے، لہٰذا قاعدہ پڑھنے والے بچوں کومکمل ناظرہ قرآن مجید سکھایا جا ئے، بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ ناظرہ کی کمی کی وجہ سے حفظ میں کمی رہجاتی ہے اور پھر سارا باڑھ مظلوم استاد کے کندھے پر آجاتا ہے تو حفظ کی مضبوطی میں ناظرہ کا بہت بڑا دخل ہے۔ 

تعارف تیسرا مرحلہ  حفظ قرآن کریم

قرآن کریم حفظ کرنا انتہائی محنت طلب اور قابل توجہ عمل ہے اس سلسلے میں بنیادی اعتبار سے جن کا سب سے اہم کردار ہے، وہ استاذ طالب علم سرپرست اور ادارہ چاروں عوامل کا فعال ہونا بہت اہم ہے، ان عوامل میں سے کسی ایک کی بھی کمزوری سے مطلوبہ نتائج کا حصول مشکل ہوجاتا ہے اور ذرا سی غفلت سے بہت سخت نقصان کا اندیشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

شعبہ حفظ کو مضبوط کرنے کے لئے مذکورہ چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے

یومیہ کارکردگی رپورٹ  

یعنی روزانہ صبح شام طلب علم کا مکمل رپورٹ سامنے ہو اس سے طالب علم کی صبح سے شام تک کی کارکردگی کا علم ہوتا رہے گا۔

نگرانی

اس سے ہر کلاس کے استاذ پر انتظامیہ کی توجہ رہتی ہے اور حفظ کا عمل موثر طریقے سے انجام پاتا ہے۔

ماہانہ جائزہ

ہر مہینے میں اس کے حفظ کا  جائزہ لیں اس سے طالب علم کی منزل کی پختگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ

 ہر طالب علم کا مکمل تعلیمی ریکارڈ مرتب کیا جائے جس سےوالدین کو بچوں کی کارکردگی سے مسلسل آگاہی ملتی رہے گی۔

سہ ماہی امتحان

 اس سے طالب علم کی تین ماہ کے اسباق کی مقدار اور منزل کی مکمل کیفیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

فوری آگاہی

سبق میں کمزوری پر والدین کو بذریعہ نوٹس فی الفور آگاہ کیا جائے تاکہ بعد میں والدین اساتذہ کو دوشی نہ ٹھرائے ۔

جماعت میں طلبہ کی مختصر تعداد

 جس سے ہر طالب علم پر استاذ کی بھرپور توجہ برقرار رہے گی۔

باہمی مشاورت

ہرسہ ماہی امتحان کے بعد ناظم تعلیمات اساتذہ سے  طلبہ کی انفرادی کیفیت سے متعلق مشاورت کرکے لائحہ عمل طے کریں جس سے مزید پختگی ہو 

تعارف چوتھا مرحلہ : گردان

قرآن شریف حفظ کرنے کے بعد اس کی پختگی کے لئے قرآن مجید کا دور لازمی ہوتا ہے،اس عمل کو" گردان" کہاجاتا ہے۔ گردان کی اہمیت اورضرورت کے پیش نظر ادارے میں باقاعدہ ایک شعبہ قائم کیاجائے۔ جس میں طلبہ کو آٹھ ماہ سے ایک سال کے عرصے تک قرآن مجید کی گردان کرائی جائے۔ دوران گردان تجوید اور لہجہ پربھی بھرپور توجہ دی جائے۔

نمایاں خصوصیات شعبہ گردان

استعداد 

 گردان مکمل ہونے کے بعد طالب علم میں ایک ہی مجلس میں مکمل قرآن پاک سنانے کی استعداد پیدا کی جائے۔

خصوصی تیاری

 قرآن کی آیات کے نمبر سے یاد کروانے کی خصوصی تیاری کرائی جائے۔ اس میں قرآن پاک کا الٹی ترتیب سے پڑھنا بھی شامل ہے۔

انعامات

طالب علم کو مکمل قرآن پاک بغیرغلطی بغیراٹکن سنانے کی صورت میں خصوصی انعام دیاجائے اس کی ہمت افزائی کے لئے۔

غیر اعلانیہ جائزے

 ہر طالب علم  کے گردان کیے ہوئے پاروں کا کسی بھی وقت جائزہ لیا جائے تاکہ وہ گردان کی طرف ہماگوش متوجہ رہے۔

ڈائری

ہرطالب علم کی صبح سے شام تک کی کارکردگی جاننے کے لیے ایک ڈائری کا اجراء کیا جائے۔

قراءۃ

تجوید اور لہجے پرخصوصی توجہ دی جائے جس کے لیے ہرطالب علم کودن میں پندرہ منٹ کا موقع دیاجائے۔

باہمی مشاورت

ہر سہ ماہی امتحان کے بعد ناظم تعلیمات ہراستاذ سے طالب علم کی انفرادی کیفیت کے بارے میں مشاورت کریں۔

اگر ان باتوں پر توجہ دی جائے گی تو انشاء اللہ خاطرخواہ  فائدہ ہوگا ورنہ عام طور پر نقصان کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں لگتا

العارض مفتی آصف  گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: