سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب مجھے یہ مسںٔلہ معلوم کرنا ہیں کہ اب رمضان المبارک قریب ہے رمضان کے روزے جو نہیں رکھ سکتے ہیں بیماری کی وجہ سے یا یہ کے بڑھاپے کی وجہ سے تو ایسے لوگوں کو کیا کرنا چاہیے اگر فدیہ دینا ہے تو کیا فدیہ دینا ہوگا؟ اور کن کو دینا ہوگا ؟ اور کیسے دینا ہے ؟ یا یہ کہ کہ کسی اور سے اس معذور آدمی کے بدلے روزے رکھو انے چاہیے؟
سائل: محمد انس انڈمان
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مسلمان جب اس عمر کو پہنچ جائے کہ وہ سال کے چھوٹے دنوں میں بھی روزہ نہیں رکھ سکتا یا اس قدر بیمار ہو جائے کہ اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ رہے تو روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے اس کو اس ذمہ سے بری ہونے کے لئے کچھ رقم نکالنا لازم ہے اور اسی رقم کو جو اس کے بدل میں نکالی جاتی ہے وہ فدیہ کی رقم کہلاتی ہے اور فدیہ کی مقدار نصف صاع (تقریباً پونے دو کلو) گندم یا اس کی قیمت ہے،
فدیہ کا حکم اسی صورت میں ہے جب کہ آدمی پر روزہ کی قضا ممکن نہ ہو یعنی وہ اتنا معذور ہو کہ سال کے چھوٹے دنوں میں بھی روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو، تو ایسے حد درجہ عمر رسیدہ شخص کی طرف سے اس کے قضاء روزوں کا فدیہ ادا کیا جائے گا، لیکن اگر وہ شخص حیات ہے اور بیمار تو ہے لیکن اس قدر بیمار ہے کہ وہ ایک ایک دو دو کرکے وقفہ وقفہ سے روزےرکھ سکتا ہے تو اس کے ذمے روزہ کی قضاء کرنا ہی ضروری ہے، فدیہ ادا کرنے سے ذمہ سے روزے کی فرضیت ساقط نہیں ہوگی، اسی طرح اگر کوئی مریض فدیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے پر قادر ہوجائے تو اس کے ذمہ ان روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور فدیہ میں دی گئی رقم صدقہ بن جائے گی۔
صورت مسئولہ میں جو حضرات بڑھاپے اور بیماری کی وجہ سے روزے رکھنے پر بالکل قادر نہیں اور ان کے صحت مند ہونے کا امکان بھی نہیں ہے تو ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار یعنی پونے دوکلو گیہوں فقراء و مساکین پرصدقہ کرنا واجب ہے فدیہ میں صدقہ فطر کی طرح گیہوں کی جگہ اس کی قیمت بھی ادا کرنا جائز ہے، لیکن اگرفدیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے پر قدرت ہوجائے تو اس کے ذمہ ان روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور فدیہ میں دی گئی رقم صدقہ بن جائے گی۔
ھدایہ میں ہے۔
(والشیخ الفانی الذی لا یقدر علی الصیام یفطر ویطعم لکل یوم مسکیناً کما یطعم فی الکفارات۔ھدایہ۱/۲٤۰)
قاضی خان علی العالمگیریہ میں ہے۔
(وتجب صدقۃ علی من یسقط عنہ الصوم لمرض أو کبر۔قاضی خان علی العالمگیریہ۱/۳۳۱۔۔شامی۳/٤۱۰)
فتاوی شامی میں ہے۔
(وللشیخ الفانی أی الذی فنیت قوتہ أو أشرف علی الفناء … العجز عن الصوم أی عجز مستمراًکما یأتی … وعن ابی یوسف ،لو أعطی نصف صاع من بر عن یوم واحد لمساکین یجوز۔شامی ۳/٤۱۰)
فتاوی عالمگیری میں ہے۔
(ولو قدر علی الصیام بعد ما فدی بطل حکم الفداء الذی فداہ حتی یجب علیہ الصوم ھکذا فی النھایہ۔ علمگیری۱/۲۰۷)
احسن الفتاوی میں ہے۔
احسن الفتاویٰ میں گیہوں ،آٹا، ستوّاور کشمش نصف صاع برابر (١/٧٦٩) ایک کلو سا ت سو انہتّرگرام) ایک صاع کھجور ،چھوہارے برابر (٣/٥٣٨) تین کلو پانچسو اڑتیس گرام لکھی ہے، تفصیل کے لئے احسن الفتاویٰ ٤/٤٤١سے دیکھیں) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں