سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ مفتی صاحب تکبیر اولیٰ کی کیا حقیقت ہے اور کب تک ہم تکبیر اولیٰ میں شرکت کر سکتے ہیں تکبیر اولیٰ کا اجر زیادہ ہے یا پہر پہلی صف کا،
سائل محمد عبداللہ پاکستانی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
تکبیر تحریمہ میں سب سے افضل اور اولیٰ یہ ہے کہ مقتدی تکبیر تحریمہ کے وقت حاضر ہو اور امام کی تکبیر تحریمہ کے فوراً بعد مقتدی بھی تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز میں شامل ہوجائے۔
لہذا امام کے ساتھ متصلاً تکبیر کہہ کر اقتدا کرے تو بالاتفاق تکبیر اولیٰ کا ثواب مل جائے گا، البتہ اگر فوراً بعد وہ امام کے ساتھ شامل نہ ہوسکا کو اس کا ثواب کب تک حاصل ہوگاہے اس میں مختلف اقوال ہیں۔
١۔۔۔ ثنا ء سے پہلے پہلے شریک ہوجائے، تو تکبیر اولی کا ثواب مل جائے گا۔
٢۔۔۔ سورۂ فاتحہ کے نصف سے پہلے امام کے ساتھ شامل ہوجائے، تو تکبیر اولی کا ثواب مل جائے گا۔
٣۔۔۔ سورۂ فاتحہ کے ختم ہونے تک شامل ہوجائے، تو تکبیر اولی کا ثواب مل جائے گا۔
٤۔۔۔ پہلی رکعت کے رکوع سے پہلے شامل ہوجائے، تو تکبیر اولی کا ثواب مل جائے گا۔
فقہاء نے اس قول کی تصحیح کی گئی ہے، کہ اگر مقتدی نے پہلی رکعت کا رکوع پالیا، تو بھی صحیح قول کے مطابق تکبیر تحریمہ کی فضیلت حاصل ہوجائے گی،
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے۔
واختلف في إدراك فضل التحريمة على قولهما، فقيل: إلى الثناء، كما في الحقائق۔ وقيل: إلى نصف الفاتحة، كما في النظم۔ وقيل: في الفاتحة كلها، وهو المختار، كما في الخلاصة۔ وقيل: إلى الركعة الأولى، وهو الصحيح، كما في المضمرات۔ (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ٢٥٨)
احادیث میں صف اول کی فضیلت وارد ہوگی ہے اور پہلی صفت میں نماز پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب ہے لیکن تکبیر اولی اور صف اول میں ثواب کی زیادتی کا ذکر تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملا
مسلم شریف میں باب تسوية الصفوف وإقامتها وفضل الأول فالأول منها والازدحام على الصف الأولِ والْمسابقة إليْها وَتقْديمِ أُولي الْفضْل وَتقْريبهمْ من الإمام میں یہ حدیث نمبر: ٩٨١ہے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو يعلم الناس، ما في النداء والصف الاول، ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه، لاستهموا، الی آخرہ
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں