سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جی مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان ان بن ہوگئی اور شوہر نے غصے میں آکر یہ کہدیا کے اگر صبح تک گھر نہیں گئی تو سمجھوں کہ تینوں طلاق ہوگٸ اور وہ لڑکی ماں کے گھر میں تھی اب مسئلہ یہ معلوم کرناہے مفتی صاحب کہ طلاق ہوا کے نہیں اگر ہواتو کتنی طلاق ہوٸی اور اگر نہیں ہوٸی تو کیا زوجیت باقی رہی ہے قرآن وحدیث کے روشنی میں جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔۔۔اور وہ لڑکی شوہر کے کہنے کے بعد بھی گھر نھیں گٸ کیاحکم ہوگا؟
سائل: محمد شاہد گڈاوی جھارکھنڈ
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
وہ طلاق جو کسی شرط کے ساتھ مشروط ہو، اس کو "طلاق معلق" کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ جب وہ شرط پائی جائے گی، تو اس کے ساتھ مشروط طلاق واقع ہو جائے گی۔
طلاق کس شرط کے ساتھ معلق کرنا کہ تو ایسا کریں تو طلاق، تو جس وقت وہ ایسا کرے گی تو جتنی طلاق کے ساتھ اس کو معلق کیا ہے وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔
فتاویٰ عالمگیری اور ہدایہ میں ہے۔
وإذا أضافہ إلی شرط وقع عقیب الشرط مثل أن یقول لامرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق (ہدایة: ۲/٣٤٥ ہندیہ: ۱/٤٢٠ زکریا)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے۔
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق۔ (الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، ١/٤٨٨)
مسؤلہ صورت میں
جب شوہر نے بیوی کو غصے میں آکر یہ کہدیا کے اگر صبح تک گھر نہیں گئی تو سمجھوں کہ تینوں طلاق ہوگٸ، یہ الفاظ تعلیق ہے، اس سے تین طلاق معلق واقع ہوگئی لہذا اگر وہ عورت اس کے گھر صبح تک نہیں گئی تو چونکہ یہ مشروط طلاق تھی اور شرط پوری ہونے تک وہ گھر نہیں گئی اس لیے تینوں طلاقیں واقع ہوجائے گی۔
اور اگر صبح سے پہلے ایک گھڑی بھی اس کے گھر چلی جائے گی تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں