منگل، 1 مارچ، 2022

طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنا سوال نمبر ١٩٣

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

جی مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان ان بن ہوگئی اور شوہر نے غصے میں آکر یہ کہدیا کے اگر صبح تک گھر نہیں گئی تو سمجھوں کہ تینوں طلاق ہوگٸ اور وہ لڑکی ماں کے گھر میں تھی  اب مسئلہ یہ معلوم کرناہے  مفتی صاحب کہ طلاق ہوا کے نہیں اگر ہواتو  کتنی طلاق ہوٸی  اور اگر نہیں ہوٸی تو کیا زوجیت باقی رہی ہے قرآن وحدیث کے روشنی میں جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔۔۔اور وہ لڑکی شوہر کے  کہنے کے بعد بھی گھر نھیں گٸ کیاحکم ہوگا؟

سائل: محمد شاہد گڈاوی جھارکھنڈ


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


وہ طلاق جو کسی شرط کے ساتھ مشروط ہو، اس کو "طلاق معلق" کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ جب وہ شرط پائی جائے گی، تو اس کے ساتھ مشروط طلاق واقع ہو جائے گی۔

طلاق  کس شرط کے ساتھ معلق کرنا کہ تو ایسا کریں تو طلاق، تو جس وقت وہ ایسا کرے گی تو جتنی طلاق کے ساتھ اس کو معلق کیا ہے وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔


فتاویٰ عالمگیری اور ہدایہ میں ہے۔

وإذا أضافہ إلی شرط وقع عقیب الشرط مثل أن یقول لامرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق (ہدایة: ۲/٣٤٥  ہندیہ: ۱/٤٢٠ زکریا)


فتاویٰ عالمگیری میں ہے۔

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق۔ (الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، ١/٤٨٨)


مسؤلہ صورت میں

جب شوہر نے بیوی کو غصے میں آکر یہ کہدیا کے اگر صبح تک گھر نہیں گئی تو سمجھوں کہ تینوں طلاق ہوگٸ، یہ الفاظ تعلیق ہے، اس سے تین طلاق معلق واقع ہوگئی لہذا اگر وہ عورت اس کے گھر صبح تک نہیں گئی تو چونکہ یہ مشروط طلاق تھی اور شرط پوری ہونے تک وہ گھر نہیں گئی اس لیے تینوں طلاقیں واقع ہوجائے گی۔

اور اگر صبح سے پہلے ایک گھڑی بھی اس کے گھر چلی جائے گی تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: