اتوار، 13 مارچ، 2022

سجدہ سہو کے بعد سہو ہوجائے و نماز کا حکم سوال نمبر ٢٢٣

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب مجھے یہ مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ اگر سجدہ سہو کرنے کے  بعد بھی کوئی غلطی کر لیں نماز کے دوران تو کیا اس کی نماز ہو جائے  گی  یا یہ کہ وہ ایک سجدہ سہو کافی ہوگا ؟؟۔


مثلاً کسی نے التحیات  پڑھنے کی جگہ  میں سورہ فاتحہ پڑھ لیں نماز میں پھر اسے اچانک یاد  آیا کہ اس نے التحیات کی جگہ سورہ فاتحہ پڑھ لی ہے پھر اس نے سجدہ سہو کر لیا التحیات پڑھنے کے بعد ۔۔۔

 لیکن پھر  سجدہ سہو کے بعد درود شریف پڑھنے کے بجائے اس نے دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھ لیا تو اس صورت میں  اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں یا یہ کہ جو اس نے سجدہ سہو کیا ہے وہ کافی ہوگا ؟؟؟

سائل: محمد انس انڈمان


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کے سہواً رہ جانے یا سہواً کسی فرض و واجب کو دوبارہ اداکرنے سے یا فرض و واجب کی تاخیر کی وجہ سے نماز میں جو نقص و کمی آتی ہے سجدہ سہو اس نقص کے کفارے کے طور پر واجب ہوتا ہے اور پوری نماز میں ایک دفعہ سجدہ سہو کرنے سے تمام غلطیوں کی تلافی ہوجاتی ہے، یعنی اگر ایک سے زیادہ واجب چھوٹے ہوں تو  ایک ہی دفعہ سجدہ سہو کے دو سجدے کرنا ان سب کی طرف سے کافی ہوجاتا ہے، اور سجدہ سہو کرنے کے بعد بھی اگر کوئی غلطی ہو جائے، تب بھی پہلے کیا ہوا سجدہ سہو اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے۔


صورت مسئولہ میں ایک دفعہ سجدہ سہو کرنے سے تمام غلطیوں کی تلافی ہو جاتی ہے، اور سجدہ سہو کرنے کے بعد کوئی واجب چھوٹ جائے یا غلطی ہوجائے تو بھی پہلے کیا ہوا سجدہ سہو اس کے لیے کافی ہے، اب دوبارہ سجدہ سہو کرنا ضروری نہیں ہے۔


فتاوی شامی میں ہے۔

(وإن تكرر) لأن تكراره غير مشروع. قوله:(وإن تكرر) حتى لو ترك جميع واجبات الصلاة سهوا لا يلزمه إلا سجدتان بحر. (وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين ٢/٥٤٣) :


فتاوى هندية ہے۔

السهو في سجود السهو لايوجب السهو؛ لأنه يتناهى، كذا في التهذيب. ولو سها في سجود السهو عمل بالتحري ولو سها في صلاته مرارًا يكفيه سجدتان، كذا في الخلاصة (الفتاوى الهندية: ١/ ١٣٠)


بدائع الصنائع میں ہے۔

وتكرار سجود السهو في صلاة واحدة غير مشروع، فأخر إلى وقت السلام احترازا عن التكرار، فينبغي أن يؤخر أيضا عن السلام حتى أنه لو سها عن السهو لا يلزمه أخرى فيؤدي إلى التكرار۔ (بدائع الصنائع: ١/١٧٣ ط: دار الکتب العلمیۃ)


وفی حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے۔

قوله ولم يقل أحد بتكرار" مرتبط بقوله ولا يعيده أي لأنها تؤدي إلى تكرار سجود السهو ولم يقل أحد بتكراره۔ (وفی حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص٤٦٣) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: