اتوار، 6 مارچ، 2022

نماز میں تتذکروں کی جگہ یتذکروں پڑھ دیا تو نماز کا حکم؟ سوال نمبر ١٠٥

 سوال

السلام عليكم ورحمت الله وبر كا ته مفتی صاحب اگر کسی امام نے نماز کی اندر تتذكرون كي جگ میں يتذكرون کہاں کیا اسکی نماز ہوتا ہے یا نہیں۔

سائل: محمد نور


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


نماز کے اندر قرآن کی تلاوت میں اس طرح کی غلطی ہوجائے کہ معنی میں تغیر فاحش ہوجائے، یعنی: ایسے معنی پیدا ہوجائیں، جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہے، تو نماز کے فساد کا حکم لگایا جاتا ہے،

صرف تلفظ کی تبدیلی یا الفاظ کی کمی بیشی کی وجہ سے معنیٰ تبدیل نہ ہو یا معنیٰ تو تبدیل ہو لیکن تغیر فاحش نہ ہو  تو  اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔


صورتِ مسؤلہ میں نماز کے اندر تتذكرون كي جگہ میں يتذكرون پڑھاہے لیکن یہ ایسی غلطی نہیں ہے جس سے نماز فاسد ہوجائے، البتہ اس کی کوشش کریں کہ ہرحرف کو صحیح طریقہ سے ادا کریں، 


إمداد المفتین میں ہے۔

قال في شرح المنیة الکبیر القاعدة عند المتقدمین أن ما غیره تغیراً یکون اعتقاده کفراً تفسد في جمیع ذلک سواء کان في القرآن أو لم یکن إلا ما کان من تبدیل الجمل مفصولاً بوقف تام، ثم قال بعد ذلک: فالأولی الأخذ بقول المتقدمین۔ (إمداد المفتین، ص ۳۰۳)


عالمگیری میں ہے۔

ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم  وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ:وعداً علینا إنا کنا غافلین مکان فاعلین ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة۔ (الفتاوی الهندیة، ۱: ۸۰،، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: