سوال
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
والدہ کےایصال ثواب کے لئے کپڑے بہنوں کو دے سکتے ہیں
سائل: محبوب خان الحسنی مانگرول گجرات الہند
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
صدقات کی دوقسمیں ہے صدقہ واجبہ وصدقہ نافلہ
(١) صدقہ واجبہ
(صدقہ فطر اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی نظر مانی ہوئی ہو اسی طرح زکوۃ کی رقم وغیرہ) اس کے مستحق غرباء مساکین ہوتے ہیں، یعنی وہ حضرات جس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب یعنی ٨٧ گرام اور ٤٨ ملی گرام سونا یا ٦١٢ گرام اور ٣٦ ملی گرام چاندی یا اس کے برابر رقم نہ ہو، لہذا مالدار کو صدقہ واجبہ دینا جائز نہیں ہے،
(٢) صدقہ نافلہ
نفلی صدقہ ہر کسی کو دیا جاسکتا ہے، اس میں بھی صدقہ دینے کا ثواب ملے گا، چاہے وہ مالدار ہو یا غریب مستحق ہو یا غیر مستحق کسی کو بھی دے سکتے ہیں۔
صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کا صدقہ صدقۂ نافلہ میں شامل ہے اس لئے آپ کے لیے اپنے بھائی بہنوں کو چ،اہے وہ مالدار ہو یا غریب دینا جائز ہے، اس میں آپ کو صدقہ کا ثواب بھی ملے گا۔ بلکہ دوسروں کو دینے کے مقابلے میں یہ زیادہ ثواب کا باعث ہے ؛ اس لیے کہ اس میں صلہ رحمی بھی ہے۔
المبسوط للسرخسي میں ہے۔
قال السرخسي: ثم التصدق علی الغني یکون قربةً یستحق بہا الثواب، فقد یکون غنیاً یملک نصاباً، ولہ عیال کثیرة، ولناس یتصدقون علی مثل ہذا لنیل الثواب۔ (المبسوط للسرخسي: ۱۲/۹۲، دار المعرفة، بیروت)
بدائع الصنائع میں ہے۔
والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولًا إلى الإخوة والْأخوات ثم إلى أولادهم۔ (بدائع الصنائع: کتاب الزکوٰۃ، ٢/۵٠ ط: سعید)۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں