سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضرت جی 15 شعبان کو ایصال ثواب کی لیے ختم وغیرہ کئے جاتے ھیں کیا یہ جائز ھے نیز ساتھ ساتھ یے بھی بتائیں کے اس دن روضہ رکھنے اور رات کو قیام کرنے کا شرعی حکم کیا ھے
سائل: سیف اللہ باکستانی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
شب برأت میں انفرادی طور پر دعا، استغفار، تلاوت، نماز کا اہتمام کرنا، ۱۵/ شعبان کو روزہ رکھنا، کبھی کبھار قبرستان چلے جانا روایات سے ثابت ہے، لیکن شب برات کی عبادات کے سلسلہ میں حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی العثمانی دامت برکاتھم العالیہ فرماتے ہیں کہ اس رات میں جاگنا، اس میں عبادت کرنا باعث اجروثواب ہے اور اس کی خصوصی اہمیت ہے، البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقہ سے عبادت کی جائے، بلکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے، وہ اس رات میں انجام دی جائیں، نفلی نماز پڑھیں، قرآن کریم کی تلاوت کریں، ذکر کریں، تسبیح پڑھیں، دعائیں کریں، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جا سکتی ہیں، لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں۔
جہاں تک پندرہ شعبان کے روزے مسئلہ تو سارے ذخیرہ احادیث میں اس روزے کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب براءت کے بعد والے دن روزہ رکھو، اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے، لیکن چونکہ فضیلت ضعیف روایت سے بھی ثابت ہوجاتی ہے اور یہ دن ایام بیض میں سے بھی ہیں(ایام بیض سے مراد ہر ماہ کی ١٣ ،١۴، اور ١۵ تاریخ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ ان تین دنوں میں روزہ رکھنے کا اہتمام فرماتے تھے) اس لیے نفل روزے کی نیت سے پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے، البتہ اس دن کے روزے کو باقاعدہ سنت قرار دینے سے پرہیز کرنا چاہیے، اسی طرح پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن ٢٨ اور ٢٨ شعبان کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو، تاکہ رمضان کے روزوں کےلئے انسان نشاط کے ساتھ تیا ر رہے۔
سنن ابن ماجه میں ہے۔
عن علي بن أبي طالب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إذا كانت ليلة النصف من شعبان، فقوموا ليلها وصوموا نهارها، فإن الله ينزل فيها لغروب الشمس إلى سماء الدنيا، فيقول: ألا من مستغفر لي فأغفر له ألا مسترزق فأرزقه ألا مبتلى فأعافيه ألا كذا ألا كذا، حتى يطلع الفجر ".(سنن ابن ماجه ١/٤٤٤)
مسؤلہ صورت میں اہتمام سے کسی عمل کو کرنا اور اسے ضروری سمجھتے ہوئے کرنا درست نہیں ہے،
اور روزے کے سلسلہ میں اس روایت کی وجہ سے خاص پندرہ شعبان کے روزے کو سنت قراردینا درست نہیں، البتہ شعبان کے ٢٨ ٢٩ روزوں کو چھوڑ کر پورے مہینے کے روزوں کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
شعبان کی مناسبت سے شعبان اور شب برات کی حقیقت و فضیلت مع تخریج احادیث کے حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی العثمانی دامت برکاتھم العالیہ کچھ مضامین پیش خدمت ہے ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
شب برات کی حقیقت و فضیلت مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ تعالی
پندرھویں شعبان کی فضیلت ومع تخریج مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ تعالی
https://qalam.esabaq.com/pandra-shaban-ki-fazeelat-by-mufti-taqi-usmani/
شب برات کی حقیقت و فضیلت اور اس کا ثبوت مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ تعالی
ماہ شعبان کے فضائل ومسائل بدعات وخرافات دار العلوم کراچی
https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=3955
العارض مفتی آصف گودھروی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں