اتوار، 13 مارچ، 2022

میت کے صرف بھائی بہن ماں اور دو ماموں ہے تو تقسیم کا حکم سوال نمبر ٢٢٤

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

اگر کسی کا انتقال ہوجاتا ہے اور اسکی کوئ اولاد نہیں اور ناہی کوئی بیوی ہے  ایک چھوٹا بھائی ہے اور ایک بڑی بہن ہے  ماں ہیں  اور ۲ ماموں ہیں اور ایک تاؤ تو وراثت  کیسے تقسیم ہوگی؟

سائل: محمد کمال نصراللہ پور


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


صورت مسئولہ میں مرحومہ  کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ میں سے سب سے پہلے ان کے حقوق متقدمہ یعنی اگر ان پر کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کیا جائے،پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی سے اسے نافذکیا جائے، اور کفن دفن کے اخراجات  پورے کئے  جائے۔ اس کے بعد باقی  جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کے ١٨ حصے بناکر مرحوم کی ماں  کو تین حصے، بہن کو  پانج حصے، بھائی کو دس حصے  ملیں گے ماموں اور تاؤ محجوب ہوں گے ان کو کچھ نہیں ملے کا اس لئے کہ وہ ذوی الارحام میں سے ہیں اور عصبہ کے ہوتے ہوئے وہ محجوب ہوں گے۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: