بدھ، 16 فروری، 2022

طلاق مغلظہ کی عدت کا نفقہ کا شرعی حکم سوال نمبر ١٤٨

 سوال

طلاق مغلظہ کی عدت کا نفقہ کس پر واجب ہے؟

سائل: ابوالحارث اتراکھند


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


طلاق دینے کی صورت میں عدت کا خرچہ شرعاً مرد کے اوپر لازم ہے، لہذا جو عورت طلاق کی عدت میں ہو وہ نفقہ و سکنیٰ کی مستحق ہے خواہ طلاق رجعی ہو یا بائنہ یا تین طلاقیں ہوں خواہ عورت حاملہ یا نہ ہو۔

لیکن نفقہ کی اس کی کوئی خاص مقدار متعین نہیں، اس میں مرد اور عورت کی حالت کا اعتبار ہے۔ شوہر میں جتنی وسعت ہو اور عورت کی ضرورت پوری ہوسکے اسی کے بقدر نان نفقہ واجب ہے۔ 

صورت مسئولہ میں طلاق مغلظہ ہونے کے بعد نان نفقہ کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ اگر خاتون اپنی عدت شوہر کے گھر میں گزارے {جیسا کہ شریعت کا حکم ہے} تو شوہر پر عدت کے دوران اس کا نان نفقہ واجب ہوگا، البتہ اگر خاتون اپنی عدت بغیر کسی شرعی عذر کے، شوہر کی مرضی کے بغیر کسی دوسری جگہ گزارے شوہر کے گھر میں نہ گزارے، تو شوہر پر اس کا نان نفقہ بھی لازم نہیں ہوگا۔


فتاوی ہندیۃ میں ہے

المعتَدة عن الطلاق تَستَحِق النفقة وَالسكنَى كَانَ الطلَاق رجعيا أَوْ بائنًا ، أو ثلاثًا حَاملا كَانت الْمرأة ، أو لمْ تكن.

وأيضاً

ويعتبر في هذه النفقة ما يكفيها وهو الوسط من الكفاية وهي غير مقدرة لأن هذه النفقة نظير نفقة النكاح فيعتبر فيها ما يعتبر في نفقة النكاح۔ (الفتاوى الهندية، ١/۔٥٥٧۔ ۔٥٥٨ ط: بيروت: دار الفكر) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: