جمعہ، 11 فروری، 2022

قرآن کریم کی قسم کھانے کا شرعی حکم

 سوال

شریعت میں قرآن مجید کے ساتھ حلف کرنا جائز ہے یا نہیں تفصیل سے بیان کرنا نہایت شکریہ ہو گا۔

سائل محمد نور


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


بلاضرورت قسم کھانا پسندیدہ عمل نہیں ہے، اگر کوئی ضرورت یا مجبوری ہو، تو صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے نام اور اس کی صفات کی قسم اٹھانا جائز ہے، غیراللہ کی قسم کھانے سے احادیثِ مبارکہ میں منع کیا گیا ہے،


البتہ قرآنِ کریم کلامِ الٰہی ہے، اور اللہ کا کلام اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے اس لیے قرآن کی قسم کے الفاظ سے قسم کھائی جائے تو قسم منعقد ہوجائے گی۔ 


صورت مسئولہ میں قرآن مجید کی قسم کھانا درست ہے، لہذا قرآن کی قسم کھانے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے،


فتاوی شامی میں ہے۔

لايقسم بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة قال الكمال : ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا وأما الحلف بكلام الله فيدور مع العرف وقال العيني وعندي أن المصحف يمين لا سيما في زماننا . وعند الثلاثة المصحف والقرآن وكلام الله يمين

وأیضا

ونقل في الهندية عن المضمرات وقد قيل هذا في زمانهم ، أما في زماننا فيمين وبه نأخذ ونأمر ونعتقد وقال محمد بن مقاتل الرازي إنه يمين، وبه أخذ جمهور مشايخنااهـ فهذا مؤيد لكونه صفة تعورف الحلف بها كعزة الله وجلاله قوله فيدور مع العرف لأن الكلام صفة مشتركة۔

أیضا

قوله وقال العيني إلخ عبارته، وعندي لو حلف بالمصحف أو وضع يده عليه وقال وحق هذا فهو يمين ولا سيما في هذا الزمان الذي كثرت فيه الأيمان الفاجرة ورغبة العوام في الحلف بالمصحف ا هـ وأقره في النهر۔ (درمختار مع الشامي: ۵/٤۸٤ ط: زکریادیوبند) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: