سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب ۔ مسٔلہ یہ ہے کہ شوہر کا انتقال ہو جائے تواس کی بیوی کا شوہر کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے ۔؟ اور اسی طرح بیوی کا انتقال ہو جائے تو شوہر کو بیوی کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے ؟
سائل: عنایت اللہ ابن عبد اللہ پالنپوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
شوہر کے انتقال کے بعد عدت وفات پوری ہونے تک من وجہ نکاح باقی رہتا ہے، اور بیوی اپنے خاوند کو دیکھ سکتی ہے، شریعت نے من وجہ نکاح کے باقی ہونے کی وجہ سے عورت کو یہ اختیار بھی دیا ہے کہ اگر وہ اپنے شوہر کو غسل وکفن دینا چاہے تو دے سکتی ہے
لیکن بیوی کے انتقال کے بعد عورت اس کے لئے اجنبیہ بن جاتی ہے، اس لئے اس کو جسم پر ہاتھ لگانے اور غسل و کفن دینے کی اجازت نہیں ہے، البتہ شوہر بیوی کا چهرہ دیکھ سکتا ہے، اس کے جنازے کو کاندھا بھی دے سکتا ہے، قبر میں اتارنے کے لیے عورت کے محرم رشتہ دار ناکافی ہوں، تو بجائے کسی غیر محرم کے، شوہر اپنی بیوی کی میت کو قبر میں بھی اتار سکتا ہے،
شامی میں ہے۔
(ويمنع زوجها من غسلها ومسها لا من النظر إليها على الاصح) منية. وقالت الائمة الثلاثة: يجوز، لان عليا غسل فاطمة رضي الله عنهما. قلنا : هذا محمول على بقاء الزوجية لقوله عليه الصلاة والسلام: كل سبب ونسب ينقطع بالموت، إلا سببي ونسبي مع أن بعض الصحابة أنكر عليه شرح المجمع للعيني، الخ۔
والنکاح بعد الموت باقٍ إلی أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا یغسلہا؛ لانتہاء ملک النکاح لعدم المحل فصار أجنبیًا۔
ویمنع زوجھا من غسلھا ومسھا لا من النظر إلیھا علی الأصح وھي لا تمنع من ذلک أي من تغسیل زوجھا دخل بھا أو لا․ ولو ذمیةً بشرط بقاء الزوجیة۔ (باب صلاة الجنازة، ٩١ ۔۔ ٣/٩٠ ط: زکریا)۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں