پیر، 14 فروری، 2022

مسافت سفر کی مقدار کتنی ہے؟

سوال

السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

حضرت مفتی صاحب ایک آدمی اپنے وطن سے سسرال گیا جس کا کلو میٹر 70  ہے اور وہاں پر صبح میں گیا اور شام کو دوسرے راستے سے آیا اس راستے کا کلو میٹر56  ہے اور وہ پڑھا نے کی جگہ پر آیا اور اسکا گھر یہا سے آٹھ 8 کلو میٹر پر ہے جہا پر پڑھاتے ہیں تو وہ آدمی مدرسہ میں نماز قصر کرے یا پوری نماز پڑ ہے؟ کل ملاکر 127 کلومیٹر ہوتا ہے۔

سائل محمد شعيب اسلامپوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


٤٨ میل کی دوری کا ارادہ کرنے یا اس سے زیادہ کا ارادہ کرکے نکلنے سے آدمی مسافر شرعی ہوجاتا ہے۔ نئے پیمانے سے (٧٧.٢٥۔۔ سوا ستتر) کلومیٹر مسافت شرعی ہے، اگر کوئی آدمی(٧٧.٢٥۔۔ سوا ستتر) کلو میٹر صرف جانے کے اعتبار سے یا اس سے زیادہ مسافت کے ارادے سے سفر کے لیے نکلے، تو اس پر سفر کے احکامات شروع ہوتے ہے اور اگر اس سے کم کی نیت سے سفر کا ارادہ ہو تو قصر جائز نہیں ہے۔


صورت مسئولہ میں جو آدمی اپنے وطن سے سسرال گیا اور وہ ٧٠ کلو میٹر  ہے اور وہاں پر صبح میں گیا اور شام کو دوسرے راستے سے آیا، اس میں اگر آنے سے مراد واپس لوٹنا ہے تو چونکہ ایک ساتھ مسافت سفر کی نیت نہیں پائی گئی اس لئے وہ شرعی مسافر نہیں ہے، اور اس پر نماز قصر کا حکم نہیں ہوگا، اور اگر آنے سے مراد آگے کا سفر ہے واپس آنا مراد نہیں ہے تو وہ شرعی مسافر ہوجائے گا اس پر قصر لازم ہے۔


کما فی البحر الرائق:

(قوله من جاوز بيوت مصره مريدا سيرا وسطا ثلاثة أيام في بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعي) بيان للموضع الذي يبتدأ فيه القصر ولشرط القصر ومدته وحكمه أما الأول فهو مجاوزة بيوت المصر لما صح عنه عليه السلام أنه قصر العصر بذي الحليفة» وعن علي أنه خرج من البصرة فصلى الظهر أربعا ثم قال: إنا لو جاوزنا هذا الخص لصلينا ركعتين والخص بالخاء المعجمة والصاد المهملة بيت من قصب كذا ضبطه في السراج الوهاج۔ (باب صلاة المسافر، ٢/١٣٨ الناشر: دار الكتاب الإسلامي)


کذا فی حاشية الطحطاوي:

ولا يزال المسافر الذي استحكم سفره بمضي ثلاثة أيام مسافراً يقصر حتى يدخل مصره۔(حاشية الطحطاوي ص: ٤٢٥) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا




کوئی تبصرے نہیں: