سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے حضرت مجھے آپ سے ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے مسئلہ یہ ہے اگر مسجد کے اندر دوچارپائی ہو اور ایک چار پائی فالتو تو اس کو توڑ کر مسجد کے کسی اورکام میں استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں حضرت اس کی وضاحت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی؟
سائل: محمد فیضان کاشفی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مسجدکے لیے وقف کی گئی اور خریدی گئی اشیاء کو اسی مسجد میں استعمال کیا جانا ضروری ہے، اگر وہ چیز مسجد کے کام کی نہ ہو اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہو سنبھالنا مشکل ہو تو مسجد کی انتظامیہ باہمی مشورے اور اتفاق سے اس سامان کو بازاری قیمت کے مطابق فروخت کرکے اس کے عوض میں حاصل شدہ رقم کو مسجد کی دیگر اشیاء کو خرید نے میں خرچ کر سکتی ہے۔
صورت مسئولہ میں وہ چار پائی فالتو ہو اور مسجد کے کسی کام کی نہ ہو اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہو اور توڑ نے کی صورت میں مسجد کے کسی دوسرے کام میں لانا ممکن ہو تو انتظامیہ باہمی مشورے اور اتفاق سے اس کو توڑ کر دوسری جگہ استعمال کرسکتے ہیں، اور توڑنے کی صورت میں کام کی نہ رہے تو بعینہ اس کو فروخت کردیں اور اس کے بدلے میں کوئی ایسی ہی چیز خریدلیں تو درست ہے۔
البحر الرائق میں ہے۔
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْمَسْجِدِ بَاعُوا حَشِيشَ الْمَسْجِدِ أَوْ جِنَازَةً أَوْ نَعْشًا صَارَ خَلَقًا وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ غَائِبٌ اخْتَلَفُوا فِيهِ قَالَ بَعْضُهُمْ يَجُوزُ وَالْأَوْلَى أَنْ يَكُونَ بِإِذْنِ الْقَاضِي وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَجُوزُ إلَّا بِإِذْنِ الْقَاضِي وَهُوَ الصَّحِيحُ. اه.
وَبِهِ عُلِمَ أَنَّ الْفَتْوَى عَلَى قَوْلِ مُحَمَّدٍ فِي آلَاتِ الْمَسْجِدِ.(٢/٢٧٢ ط: دارالکتاب الاسلامی )
عالمگیری میں ہے۔
وذکر أبو اللیث في نوازله: حصیر المسجد إذا صار خلقاً واستغنی أهل المسجد عنه وقد طرحه إنسان إن کان الطارح حیاً فهو له وإن کان میتاً ولم یدع له وارثاً أرجو أن لا بأس بأن یدفع أهل المسجد إلی فقیر أو ینتفعوا به في شراء حصیر آخر للمسجد. والمختار أنه لایجوز لهم أن یفعلوا ذلک بغیر أمر القاضي، کذا في محیط السرخسي". (٢/٤٤٨ ط: دارالفکر بیروت ) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں