اتوار، 13 فروری، 2022

فتویٰ دینے کا حق کس کو ہے

 سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

سوال:- مسئلہ بتانے کا کس کو ہوتا ہے؟ کیا مسئلہ بتانے کے لئے مفتی ہونا ضروری ہے یا مستند عالم بھی مسئلہ بتا سکتا ہے؟والسلام

سائل: معاذ بن احمد راجکوٹی


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالیٰ


مسئلہ بتانا ایک بہت بڑی شرعی ذمہ داری، اور   انتہائی نازک وحساس کام ہے جس میں سائل کاسوال سمجھنا،اس کا مقصد پہچاننا اور اس کے زمانے، مکان اور عرف کی واقفیت کے ساتھ  ساتھ، ملتی جلتی جزئیات میں امتیاز اور جواب میں مفتٰی بہٖ قول اختیار کرنا، ایسے  بہت  سے امور  ہیں جن کا ادراک   مسلسل تجربے سے پیدا ہوتا ہے، اور ان امور کی انجام دہی کسی  مستند دارالافتاءسےوابستہ مفتی ہی  کرسکتاہے۔


اس  لیے کسی غیر مفتی عالم کے لیے مسائل بتانے  میں جرأت کرنا یہ مناسب نہیں ہے، غیر مفتی عالم  مسئلہ اس وقت بتائے جب کسی مستند کتاب میں دیکھا ہو یا کسی مستندمفتی صاحب سے مسئلہ معلوم کیا ہو یا  مستند مفتی یا دار الافتاء سے جواب کی تصدیق کرچکا ہو۔

کسی سائل سے مسئلہ سن کر  کسی ادارے کی ویب  سائٹ  سےمحض  جواب نقل کردینا بھی مناسب نہیں  ہے ،اگر نقل کریں تو سوال و جواب دونوں  باحوالہ نقل کریں۔ یا مسئلہ بتانے سے پہلے کسی مستند پختہ کار مفتی سے اس مسئلے کی تصدیق کروالیں کہ سائل کے اس سوال کے جواب میں فلاں  فتویٰ بطورِ جواب درست ہوگا یا نہیں ۔فقط واللہ اعلم


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: