اتوار، 20 فروری، 2022

گھر کے بیت الخلاء کی ٹنکی کی چھت پر نماز پڑھنا سوال نمبر ١٦٨

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مسئلہ یہ ہے کہ گھر  میں جو بیت الخلاء کی ٹنکی  بنی ہوئی رہتی ہیں ہیں اس کے اوپر چھت ہوتا ہے اور اس پر ٹائلز لگتی ہیں اس پر پر نماز پڑھنے سے نماز ہوگی یا  نہیں

 سائل: مشتاق جعفر پٹھان


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


نماز کے شرائط میں سے ایک شرط جگہ کا پاک ہونا ہے۔ لہذا اگر ٹینک  کی سطح جہاں کھڑے ہو کر نماز پڑھی جاری ہے پاک ہو ٹنکی کے اوپر بلا تردد نماز جائز اور درست ہے۔ اور اگر سطح ایسی ہے کہ ناپاکی سرایت کرکے اوپر تک آتی ہے تو سطح ناپاک ہے، لیکن اس کے اوپر ایسی جائے نماز یا بچھونا ڈال کر نماز ادا کی جائے جس کی سطح پر ناپاکی کا اثر محسوس نہ ہو اور وہاں بیت الخلاء کی بو نہ آتی ہو  تو وہاں نماز پڑھ سکتے  ہیں۔

مسؤلہ صورت میں  گھر  میں جو بیت الخلاء کی ٹنکی بنی ہوئی رہتی ہیں اس کے اوپری حصے تک اگر نجاست کا اثر نہ پہنچتا ہو تو اس پر نماز درست ہے  اور اگر نجاست کا اثر پہنچتا ہو اور اس پر پاک جائے نماز بچھاکر نماز پڑھے توبھی جائز ہے نماز ہوجائے گی۔


بدائع الصنائع میں ہے۔

وأما طهارة مكان الصلاة فلقوله تعالى أن طهرا بيتي للطائفين والعاكفين والركع السجود وقال في موضع والقائمين والركع السجود ولما ذكرنا أن الصلاة خدمة الرب  تعالى  وتعظيمه، وخدمة المعبود المستحق للعبادة وتعظيمه بكل الممكن فرض، وأداء الصلاة على مكان طاهر أقرب إلى التعظيم، فكان طهارة مكان الصلاة شرطًا، وقد روي عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن الصلاة في المزبلة، والمجزرة، ومعاطن الإبل، وقوارع الطريق، والحمام، والمقبرة، وفوق ظهر بيت الله  تعالى۔ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع   ١/٤٧٢)


شامی میں ہے۔

وإذا أصابت الأرض نجاسۃ ففرشہا بطین أو جص، فصلی علیہا جاز۔ (شامي، باب ما یفسد الصلوۃ، مطلب في التشبہ بأہل الکتاب، زکریا ۲/ ۳۸۷)


فتاوى تاتارخانيہ میں ہے۔

إذا كانت النجاسة على باطن اللبنة أو الآجرة و هو على ظاهرهما قائم يصلي لم تفسد صلاته

( فتاوى تاتارخانية،  كتاب الصلاة،  الفصل الثاني في فرائض الصلاة و واجباتها۔۔ ١/٤٢١ ط: دائرة المعارف،  حیدرآباد)


فتاوی عالمگیری میں ہے۔

و الآجر إذا كان أحد وجهيها نجسًا،  فقام على الوجه الطاهر و صلى جاز مفروشةً كانت أو موضوعةً

( فتاوى هندية،  ١/٦٩  كتاب الصلاة،  باب شروط الصلاة،  ط: دار الكتب العلمية،  بيروت)۔ واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: