ہفتہ، 5 فروری، 2022

جمعہ کی فرض نماز اور سنتوں میں ظہر کی نیت کریں یا جمعہ کی

 سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

حضرت ایک مسئلہ ہے، جمعہ کی دو فرض میں جمعہ کی نیت کریں یا ظہر کی اور جمعہ کی سنت و نوافل میں کس کی نیت کریں جمعہ کی یا ظہر اور اسی طرح عصر کی سنت میں اور کیا سنتوں میں وقت کی نیت کرنا ضروری ہے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں السائل

سائل: محمد انصاف للریا


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


اس بات کو سمجھنے سے پہلے تمہیدی طور پر اس بات کو سمجھئے کہ نیت کا دارومدار دل کے ارادے پر ہے زبانی نیت کرنا ضروری نہیں ہے، کسی بھی عمل کو کرنے سے پہلے دل میں اس کام کو کرنے کا  ارادہ ہو تو یہی نیت ہوگی زبانی نیت کرنا ضروری نہیں ہے۔


فتاوی شامی میں ہے:

و المعتبر فيها عمل القلب اللازم للإرادة، فلا عبرة للذكر باللسان. الخ (باب شروط الصلاة، بحث النية، ٢/٩١)


جب نیت زبان سے کرنا ضروری نہیں، تو اگر کوئی شخص دل میں جمعہ پڑھنے کا ارادہ کرلے تب بھی نماز ہوجائے گی، اور چونکہ جمعہ کی نماز فرض ہے اس میں جمعہ کے فرض کی نیت ہوگی، ظہر کی نیت نہیں کی جائےگی۔


بدائع الصنائع میں ہے۔

أما الأول فالجمعة فرض... والدلیل علی فرضیة الجمعة الکتاب والسنة وإجماع الإمة (بدائع الصنائع۔ ١/٥٧٧ ط زکریا دیوبند)


البتہ ظہر یا جمعہ کی سنتوں کی ادائیگی میں ظہر یاجمعہ کا ذکر کرنا ضروری نہیں، دیگر تمام سنتوں اور نوافل کا بھی یہی حکم ہے۔ البتہ اگر کوئی نیت کرنا چاہے تو فرض سے پہلی سنتوں میں قبل ازجمعہ اور فرض کے بعد کی سنتوں میں بعد از جمعہ کی نیت کرلے۔

 وکفی مطلق نیة الصلاة وإن لم یقل: للہ لنفل وسنة راتبة وتراویح علی المعتمد؛ إذ تعیینھا بوقوعھا وقت الشروع، والتعیین أحوط (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، بحث النیة، ۲/ ٩٤ ۹۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ وللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: