اتوار، 20 فروری، 2022

ماں باپ دونوں کا انتکال ہوجائے تو حق پرورش کس کو ہے؟ سوال نمبر ١٦٧

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

ایک بچہ اس کی ماں باپ دونوں کا انتکال ہوگیا تواس بچہ کی پرورش کاحقدار کون ہوگا۔

سائل: مولانا محمد زبیر


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


شریعت اسلامیہ نے بچوں کی پرورش میں ان کی  جسمانی  نشو  و نما کے ساتھ ساتھ ذہنی، اخلاقی اصلاح اور تعلیم و تربیت کا خیال رکھا ہے، نیز بچوں کی دینی اصلاح اور تعلیم کا بھی خصوصی اہتمام کیا ہے اب اس میں بچوں کے لئے ان امور میں کون زیادہ نافع ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے، فقہاء کرام نے مستحقین حضانت کی ایک ترتیب قائم کی ہے، جو درج ذیل ہے: ماں۔ نانی۔ دادی۔ بہن۔ بھانجی۔ خالہ۔ بھتیجی۔ پھوپھی۔ ماں کی خالہ۔ باپ کی خالہ۔ ماں باپ کی پھوپھی۔ باپ۔ دادا۔ بھائی۔ بھتیجا۔ چچا۔ چچازاد بھائی وغیرہ۔ اس ترتیب میں یہ بات ملحوظ رکھی گئی ہے کہ بچے کی اچھی طرح پرورش اور دینی وعلمی ترقی کس کے پاس رہ کر ہوسکتی ہے، اور اس میں بھی الاقرب فالاقرب کا اعتبار ہوگا۔ لہذا ماں کے بعد بچوں کی پرورش کاحق نانی کو ہے، نانی اور دادی کے بعد پرورش کا حق ماں کی سگی بہن، پھر اخیافی یعنی ماں شریکی بہن، پھر سوتیلی بہن اور پھر حقیقی بہن کی بیٹی کو ہوگا سی ترتیب سے آگے تک، جب ان میں سے کوئی نہ ہو یا ہو لیکن سات سال سے اوپر ہو جائے تو پھر عصبات کا نمبر ہوگا۔


صورت مسئولہ میں جب بچہ کی ماں اور باپ کا انتقال ہوگیا ہے تو اس کی پرورش کا حق نانی کو ہوتا ہے اور اگر نانی انتہائی ضعیف وکمزور ہو کہ وہ بچی کی پرورش نہ کرسکے یا وہ بچی کی پرورش کے لیے تیار وآمادہ نہ ہو یا اس کا انتقال ہوجائے تو بچی کی پرورش کا حق دادی کو ہوتا ہے سی طرح ترتیب سے پرورش کا حق ہوگا۔


بدائع الصنائع میں ہے:

وأما بیان من لہ الحضانة فالحضانة تکون للنساء في وقت وتکون للرجال في وقت۔۔ والأصل فيها النساء؛ لأنهن أشفق وأرفق وأهدى إلى تربية الصغار ثم تصرف إلى الرجال؛ لأنهم على الحماية والصيانة وإقامة مصالح الصغار أقدر ولكل واحد منهما شرط فلا بد من بيان شرط الحضانتين وأما شرطها فمن شرائطها العصوبة فلا تثبت إلا للعصبة من الرجال ويتقدم الأقرب فالأقرب الأب ثم الجد أبوه وإن علا ثم الأخ لأب وأم ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم ثم ابن الأخ لأب ثم العم لأب وأم ثم العم لأب۔ (بدائع الصنائع کتاب الحضانۃ، فصل فی بیان من لہ الحضانہ،٤٣ ٤/٤١ مطبوعہ مکتبہ سعید ۳/٤٥٦ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)


عالمگیری میں ہے۔

أحق الناس بحضانة الصغیر حال قیام النکاح، أو بعد الفرقة الأم … وإن لم یکن أم تستحق الحضانة بأن کانت غیر أہل للحضانة، أو متزوجة بغیر محرم أو ماتت، فأم الأم أولیٰ۔ فإن لم یکن للأم أم، فأم الأب أولیٰ ممن سواہا، وإن علت(فتاوی عالمگیری قدیم ۱: ۵۴۱،مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: