پیر، 14 فروری، 2022

زیر ناف بال کاٹنے سے غسل کا حکم

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

میری طرف سے ایک سوال ہے کہ اگر کسی حضرت نے زیرناف منڈایا یابغل کابال صاف کیا تو کیااس پر غسل کا کیا حکم ہے سنت ہے یاواجب؟

سائل: محمد عمير سعيدى الاشرفي

الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


زیرِ ناف اور بغل کے بال کاٹنے کی وجہ سے غسل کرنا لازم نہیں ہوتا ہے، صرف مخصوص حصے کو دھو لیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں، شرع نے بال صاف کرنے کے بعد غسل کرنا ضروری قرار نہیں دیا۔ اگر پانی کی قلت، کوئی بیماری یا نہانے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو تو غسل کرنا مستحب ہے۔


صورت مسئولہ میں غسل کرنا نہ فرض ہے نہ واجب اور نہ سنت ہے، اس لیے کہ یہ نواقض غسل میں نہیں ہے، اور اس کا شمار غسل کے واجبات میں نہیں، بلکہ جسم کے کسی بھی حصہ کے بال صاف کرنے کی وجہ سے غسل واجب نہیں ہوتاہے،


المحيط البرهاني میں ہے۔

أسباب الغسل ثلاثة: الجنابة، والحيض، والنفاس۔۔۔۔۔۔الجنابة تثبت بشيئين: أحدهما: انفصال المني عن شهوة، والثاني: الإيلاج في الآدمي۔ (١/٨٢،ط: دار الكتب العلمية)


بدائع الصنائع میں ہے۔

ﻭﺃﻣﺎ اﻟﻐﺴﻞ اﻟﻤﻔﺮﻭﺽ ﻓﺜﻼﺛﺔ: اﻟﻐﺴﻞ ﻣﻦ اﻟﺠﻨﺎﺑﺔ، ﻭاﻟﺤﻴﺾ، ﻭاﻟﻨﻔﺎﺱ.....ﺃﻣﺎ اﻷﻭﻝ ﻓﺎﻟﺠﻨﺎﺑﺔ ﺗﺜﺒﺖ ﺑﺄﻣﻮﺭ ﺑﻌﻀﻬﺎ ﻣﺠﻤﻊ ﻋﻠﻴﻪ، ﻭﺑﻌﻀﻬﺎ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻓﻴﻪ ﺃﻣﺎ اﻟﻤﺠﻤﻊ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻨﻮﻋﺎﻥ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﺧﺮﻭﺝ اﻟﻤﻨﻲ ﻋﻦ ﺷﻬﻮﺓ ﺩﻓﻘﺎ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺇﻳﻼﺝ ﺑﺄﻱ ﺳﺒﺐ ﺣﺼﻞ اﻟﺨﺮﻭﺝ ﻛﺎﻟﻠﻤﺲ، ﻭاﻟﻨﻈﺮ، ﻭاﻻﺣﺘﻼﻡ، ﺣﺘﻰ ﻳﺠﺐ اﻟﻐﺴﻞ ﺑﺎﻹﺟﻤﺎﻉ ﻟﻘﻮﻟﻪ - ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ - «اﻟﻤﺎء ﻣﻦ اﻟﻤﺎء» ، ﺃﻱ: اﻻﻏﺘﺴﺎﻝ ﻣﻦ اﻟﻤﻨﻲ،...ﻭاﻟﺜﺎﻧﻲ ﺇﻳﻼﺝ اﻟﻔﺮﺝ ﻓﻲ اﻟﻔﺮﺝ ﻓﻲ اﻟﺴﺒﻴﻞ اﻟﻤﻌﺘﺎﺩ ﺳﻮاء ﺃﻧﺰﻝ، ﺃﻭ ﻟﻢ ﻳﻨﺰﻝ (١/١٣٦ ط:مكتبہ رشيديہ كؤئٹہ) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا



کوئی تبصرے نہیں: