سوال
السلام وعلیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب ایک مسئلہ ہے، کہ کسی آدمی نے نکاح سے پہلے طلاق کی قسم کھائی اس بات پر کہ یہ گناہ نہیں کرونگا پھر اس سے وہ گناہ ہو گیا تو اب نکاح کا کیا حکم ہے؟
سائل: معاز بن احمد وانکانیری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
طلاق کے وقوع کے لئے یہ شرط ہے کہ جس کو طلاق دی جارہی ہو وہ عورت نکاح میں موجود ہو، یا اگر وہ نکاح میں موجود نہ ہو تو ملک یا سبب ملک کی طرف نسبت کرکے طلاق دی گئی ہو مثلاً اگر اس نے کہاکہ میں نے فلاں عورت سے نکاح کیا تو اس کو طلاق وغیرہ وغیرہ، اگر وہ عورت نکاح میں موجود نہ ہو اور فوری طلاق دی گئی یا ملک یا سبب ملک کی طرف نسبت کئے بغیر معلق طلاق دی تو ایسی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
لہذا طلاق قبل النکاح ملک کی طرف نسبت کرتے ہوئے دیں یا بعد النکاح کسی شرط کے ساتھ مشروط طلاق دیں، اس کو "طلاق معلق" کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ جب وہ شرط پائی جائے گی، تو اس کے ساتھ مشروط طلاق واقع ہو جائے گی۔
فتاویٰ عالمگیری اور ہدایہ میں ہے۔
وإذا أضافہ إلی شرط وقع عقیب الشرط مثل أن یقول لامرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق (ہدایة: ۲/٣٤٥ ہندیہ: ۱/٤٢٠ زکریا)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے۔
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق۔(الفتاوى الهندية،كتاب الطلاق،الباب الرابع في الطلاق بالشرط، ١/٤٨٨)
اور اگر قبل النکاح کسی عورت کو مطلق طلاق دی یعنی ملک کی طرف نسبت کئے بغیر طلاق دی ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ چونکہ ابھی وہ اس کی بیوی نہیں ہے اس لئے اس کو بعد النکاح طلاق واقع نہیں ہوگی۔
حجة الله البالغةمیں ہے
وقال صلى الله عليه وسلم: لا طلاق فيما لا يملك وقال عليه السلام لا طلاق قبل النكاح أقول الظاهر أنه يعم الطلاق المنجر والمعلق بنكاح وغيره، والسبب في ذلك أن الطلاق إنما يجوز في للمصلحة، والمصلحة لا تتمثل عنده قبل أن يملكها، ويرى منها سيرتها، فكان طلاقها قبل ذلك بمنزلة نية المسافر الإقامة في المفازة أو الغازى في دار الحرب مما تكذبه دلائل الحال (حجة الله البالغة ٢/٢١٤)
صورت مسئولہ میں اس نے طلاق کو معلق کرکے قسم کھائی ہے تو بعد النکاح طلاق واقع ہوجائے گی یعنی اگر اس نے اس طرح سے قسم کھائی ہو کہ اگر میں نے فلاں گناہ کیا تو نکاح کے بعد میری بیوی کو طلاق کی قسم تو بعد النکاح طلاق واقع ہوجائے گی اور اگر اس طرح سے قسم کھائی ہو کہ اگر میں فلاں کام کروں تو میری بیوی کو طلاق حالانکہ ابھی تک اس کی شادی نہیں ہوئی ہے تو چونکہ وہ اس کے نکاح میں نہیں ہے اس لئے بعد النکاح طلاق واقع نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں