سوال
السلام علیکم ورحمة الله۔
خلاصہ بات یہ ہے زوج اپنی زوجہ سے ناراض ہوکر چلا گیا یہاں تک کہ دوسال گزر گئے اور بیوی نے بھی طلاق نامہ حاصل کرلیا خلاصہ بات قاضی نے دو طلا ق تحریر کیا اورطلاق نامہ کی بعد زوج حاضر ہوا ہے اگر اس زوج نے اپنی زوجہ کو شادی کرنیکا ارادہ کیا اس زوج کے لئے حلال ہوگا یا نہیں اگر حلال ہو طریقہ کیا ہے عقدجدید کرنا پرے گا یا نہیں، تو جرو۔ اللہ آپکو آخرت میں مالامال عطا کرے۔
سائل: ربیع العالم بن سید قاسم مواطن عبد اللہ پارہ علا قہ راسیدنغ ارکانی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
بیوی کو طلاق کے صریح الفاظ کے ساتھ ایک یا دو طلاق دے تو ایسی طلاق کو ''طلاقِ رجعی'' کہتے ہیں، لہذا دو طلاق دینے سے دو طلاق رجعی واقع ہوتی ہے، اور طلاق رجعی کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر اگر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔
اور اگر عدت گزر گئی، تو پھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔ لیکن اس صورت نیا نکاح کرنے کے بعد اب شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا۔
قرآن میں ہے۔
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمْسَاکٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ۔ (سورة بقرة ٢٢٩)
ھدایہ میں ہے۔
واذا طلق الرجل امراتہ تطلیقة رجعیة او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا۔ ( ٢/٣٩٤ کتاب الطلاق)
شامی میں ہے۔
وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع (الدر المختار ٤/٤٠)
صورت مسئولہ میں بیوی کو دو طلاق صریح الفاظ کے ساتھ دی ہے تو اس کو دو طلاقیں واقع ہوگئی ہے، اور وہ دوبارہ نکاح کرنے کے لئے تیار ہے تو باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کر کے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا ہوگا تو اس کا نکاح درست ہوجائے گا لیکن اس صورت میں نیا نکاح کرنے کے بعد اب شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں