اتوار، 6 فروری، 2022

ادھار لیکر نقد میں فروخت کرنا

 سوال

مفتی صاحب السلام علیکم صورت  مسئلہ  یہ ہے کہ ایک شخص نے گاڑی آٹھ لاکھ روپے کی لی ہے اور یہ پیسے ایک سال کے بعد دے گا اور اب اس نے گاڑی لے کے دوسرے کو بیچ دی پانچ لاکھ کی، اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ بیع و شراء ٹھیک ہوگی یا نہیں؟

سائل: ذاکر اللہ کراچی پاکستان


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


اگر کسی شخص نے کوئی چیز خرید لی اور ابھی قیمت ادا نہیں کی، لیکن مالکانہ حقوق کے ساتھ خرید وفروخت کا معاملہ ہو چکا ہے  تو خریدنے والا اس کا مالک بن جاتا ہے، اور اس کی قیمت خریدار کے ذمہ دین ہوتی ہے،  اب اگر خریدار اس کو کسی اور شخص کو فروخت کرنا چاہتا ہے تو  اس کے لیے  آگے فروخت کرنا جائز ہے۔ 


بدائع الصنائع میں ہے۔

لا خلاف بین أصحابنا فی أن أصل القبض یحصل بالتخلیة فی سائر الأموال۔ (بدائع الصنائع، کتاب البیوع / تفسیر التسلیم والقبض ۴/۴۹۸زکریا)


شرح المجلہ میں ہے

إن المشتری إذا قبض المبیع بإذن البائع صار مالکاً لہ۔ (شرح المجلة ۱/۱۲۸)


صورت مسئولہ میں جب اس نے گاڑی آٹھ لاکھ روپے کی لی ہے تو مالک بن گیا چاہے یہ پیسے ادھار ہو اس کے لئے یہ گاڑی دوسرے کو پانچ لاکھ بیچ دینا درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: