بدھ، 9 فروری، 2022

تلاوت مجردہ پر اجرت لینا کیسا ہے

 سوال

قرآن سورہ بقرہ  پڑھنے کا ہدیہ لے   سکتے ہیں کیا؟

سائل: احمد سعید احمدآباد


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


سورہ بقرہ کی تلاوت، تلاوت مجردہ ہے اور تلاوت مجردہ پر اجرت کی حرمت قرآن کریم کی نص قطعی سے ثابت ہے۔

قرآن میں ہے۔

لَاتَشْتَرُوْا بِآیَاتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً (سورۃ المائدۃ: آیت: ٤٤)  اسی وجہ سے حضرات فقہاء نے ضرورت کی وجہ سے جن امور میں اجرت لینے کی گنجائش دی ہے، ان کو نامزد بھی کردیا ہے، اور ان کے ماعدا میں اجرت کو ناجائز کہا ہے۔ اور تلاوت مجردہ  پر اجرت لینا بھی ماعدا میں شامل ہے، جیسا کہ حسب ذیل عبارات فقہیہ سے واضح ہوتا ہے۔


رسائل ابن عابدین میں ہے۔

إن ما أجازہ المتأخرونإنما أجازوہ للضرورۃ، ولا ضرورۃ في الاستئجار علی التلاوۃ، فلا یجوز۔ (رسائل ابن عابدین، ثاقب بکڈپو ١/١٤٧)


یظہر لک أن العلۃ في جواز الاستئجار علی تعلیم القراء ۃ، والفقہ، والأذان، والإمامۃ ھي الضرورۃ واحتیاج الناس إلی ذلک، وإن ہذا مقصور علی ہذا الأشیاء دون ماعداہا مما لا ضرورۃ إلی الاستئجار علیہ۔ (رسائل ابن عابدین، ثاقب بکڈپو١/١٤١)


شامی میں ہے۔

فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لايجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال؛ فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر! ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظيم مكسباً ووسيلةً إلى جمع الدنيا۔ إنا لله وإنا إليه راجعون۔ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين ٩/٧٧ ط: زکریا)۔

 صورت مسئولہ میں سورۂ بقرہ تلاوتِ مجردہ میں شامل ہے اس پر اجرت بالفاظ دیگر ھدیہ لینا جائز نہیں ہے۔ فقط والله أعلم


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا



کوئی تبصرے نہیں: