اتوار، 13 فروری، 2022

ہرکسی کو عالم مفتی اور قاری کہنا جائز ہے؟

 سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نہ تو عالم ہے نہ ہی مفتی اور نہ ہی قاری لیکن کچھ لوگ اسے یہ کہہ کر پکارتے ہیں اور مولانا صاحب، اور قاری صاحب،اور مفتی صاحب وغیرہ۔

جبکہ زید صاف کہہ دیتا ہے کہ میں نہ ہی قاری ہوں،نہ ہی مفتی اور نہ ہی مولانا ،  لیکن پھر بھی وہ لوگ یہی کہہ کر پکارتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے

اور قاری کسے کہتے ہیں ہمارے یہاں کوئی نورانی قاعدہ پڑھ لیتے تو اسے بھی کچھ لوگ قاری کہنے لگتے ہیں؟ لہذا جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

سائل: محمد شمیم بہرائچ


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


عالم مفتی یا حافظ عرف میں ایسے شخص کو کہتے ہیں، جس نے باقاعدہ کسی دینی درسگاہ یا کسی عالم دین سے قرآن حفظ کیا ہو یا دینی تعلیم حاصل کی ہو، اور جس شخص نے باقاعدہ کسی دینی درسگاہ یا کسی عالم دین سے علم حاصل نہیں کیا ہو انہیں عالم یا مفتی کے لقب سے پکارنا درست نہیں ہے،

صورت مسئولہ میں جانتے ہوئے کسی غیر عالم کو عالم، یا غیر حافظ کو حافظ یا غیر مفتی کو مفتی کہنا درست نہیں۔


فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں لکھا ہے کہ کسی عام انسان کو حافظ کہنا یا مولانا اور مفتی کہنا جائز نہیں، یہ گناہ کی بات ہے، اس سے احتیاط کرنی چاہیے

قاری یہ قَرَأْ الكِتابَ قِرَاءَةً و قُرْاناً 

فعل پڑھنا، سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہے کتاب کے الفاظ پر غور کرنا اور ان کا زبان سے اظہار کرنا 

قَرَأَ قَرَأْتُ، أَقْرَأُ، اِقْرَأْ، مصدر قِرَاءةٌ، قُرْآنٌ.

1."قَرَأَ القَصِيدَةَ" : نَطَقَ بِكَلِمَاتِهَا الْمَكْتُوبَةِ.

2."قَرَأَ آيَاتٍ مِنَ القُرْآنِ" : نَطَقَ بِأَلْفَاظِهَا عَنْ نَظَرٍ أَوْ عَنْ حِفْظٍ.

3."يَقْرَأُ الكِتَابَ" : يَتَتَبَّعُ كَلِمَاتِهِ وَلاَ يَنْطِقُ بِهَا. قاموس

اس اعتبار سے ہر قرآن سمجھنے  والے اور قارئ قرآن کو قاری صاحب کہا جائے گا،

لیکن اصطلاح امت میں ایسے انسان پر قاری کا لفظ مستعمل ہے جس نے منظم طریقے سے قرآن کی تعلیم حاصل کی ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ 


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: