سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب ایک بندہ ہے جو کہ عیسائی تھا اور مر گیا مرنے کے بعد اسکو دفنایا گیا اور دو دن بعد قبر سے آواز آئی کہ میں زندہ ہوں مجھے نکالو اور دو دن بعد جب اسکو نکالا گیا تو حالت ایسی ہو گئی تھی کہ کمزور دل والے حضرات نہ دیکھ سکے اسکو اور وہ زندہ تھا بات کرتے ہوئے ہونٹ ہلا رہا تھا مگر کمزوری کی وجہ سے آواز صاف نہ تھا اور سب کچھ دیکھ سکتا تھا،
بہرحال مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ کیا اب وہ عیسائی اگر کلمہ پڑھنا چاہے تو کیا وہ مسلمان ہو سکتا ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں جزاکم اللہ خیرا کثیرا
سائل: محمد عبداللہ بن رحیم بخش حافظہ
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
بندہ جب اللہ تعالی کے سامنے ندامت سے دو آنسو بہاکر توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کو معاف فرما دیتا ہے، اللہ تعالٰی معاف کرنے والا اور بے انتہا رحم کرنے والا ہے، اللہ تعالیٰ بندے کو معاف کرنے کے لئے بہانے تلاش کرتا ہے، کہ کب میرا بندہ میری طرف رجوع ہو کہ میں اس کی توبہ کو قبول کروں۔
قرآن میں ہے۔
ومن يعمل سوءا او يظلم نفسہ ثم یستغفر اللہ یجد اللہ غفورا رحیما۔
جب کوئی برا کام کا ارتکاب کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر وہ اللہ سے توبہ واستغفار کرلے تو اللہ کو غفور بھی پائے گا اور رحیم بھی پائےگا۔
اور اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ کو اس وقت تک قبول کرتا ہے جبتک غرغرہ کی کیفیت طاری نہ ہوجائے موت جب حلق میں آپہونچے گی توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا۔
تفسیر ابن کثیر میں فلم یک ینفعہم ایمانہم لما راؤ بأسنا کے تحت اسی مضمون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحریر بقلم ہے۔
فی الحدیث ان اللّٰہ یقبل توبۃ العبد مالم یغرغر ای فاذا غرغر وبلغت الروح الحنجرۃ وعایَنَ الملک فلا توبۃ حینئذٍ۔
صورت مسئولہ میں وہ آدمی چلنے پھرنے کے قابل ہے جیسا کہ سوال سے واضح ہوتا ہے ایسی صورت میں اس کا اسلام لانا درست ہوگا اس لئے کہ ابھی وہ مالم یغرغر میں شمار نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں