ہفتہ، 5 فروری، 2022

انتہائی بیماری کی حالت میں توبہ کا حکم

 سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 مفتی صاحب ایک بندہ ہے جو کہ عیسائی تھا اور مر گیا  مرنے کے بعد اسکو دفنایا گیا اور دو دن بعد قبر سے آواز آئی کہ میں زندہ ہوں مجھے نکالو اور دو دن بعد جب اسکو نکالا گیا تو حالت ایسی ہو گئی تھی کہ کمزور دل والے حضرات نہ دیکھ سکے اسکو اور وہ  زندہ  تھا بات کرتے ہوئے ہونٹ ہلا رہا تھا مگر کمزوری کی وجہ سے آواز صاف نہ تھا اور سب کچھ دیکھ سکتا تھا،

بہرحال مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ کیا اب وہ عیسائی اگر کلمہ پڑھنا چاہے تو کیا وہ مسلمان ہو سکتا ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں جزاکم اللہ خیرا کثیرا


سائل: محمد عبداللہ بن رحیم بخش حافظہ


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


بندہ جب اللہ تعالی کے سامنے ندامت سے دو آنسو بہاکر توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کو معاف فرما دیتا ہے، اللہ تعالٰی معاف کرنے والا اور بے انتہا رحم کرنے والا ہے، اللہ تعالیٰ بندے کو معاف کرنے کے لئے  بہانے تلاش کرتا ہے، کہ کب میرا بندہ میری طرف رجوع ہو کہ میں اس کی توبہ کو قبول کروں۔


قرآن میں ہے۔

ومن يعمل سوءا او يظلم نفسہ ثم یستغفر اللہ یجد اللہ غفورا رحیما۔

جب کوئی برا کام کا ارتکاب کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر وہ اللہ سے توبہ واستغفار کرلے تو اللہ کو غفور بھی پائے گا اور رحیم بھی پائےگا۔


اور اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ کو اس وقت تک قبول کرتا ہے جبتک غرغرہ کی کیفیت طاری نہ ہوجائے موت جب حلق میں آپہونچے گی توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا۔


تفسیر ابن کثیر میں فلم یک ینفعہم ایمانہم لما راؤ بأسنا کے تحت اسی مضمون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحریر بقلم ہے۔


فی الحدیث ان اللّٰہ یقبل توبۃ العبد مالم یغرغر ای فاذا غرغر وبلغت الروح الحنجرۃ وعایَنَ الملک فلا توبۃ حینئذٍ۔


 صورت مسئولہ میں وہ آدمی چلنے پھرنے کے قابل ہے جیسا کہ سوال سے واضح ہوتا ہے ایسی صورت میں اس کا اسلام لانا درست ہوگا اس لئے کہ ابھی وہ مالم یغرغر میں شمار نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: