سوال نمبر 147
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ جی مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ ایسی بیوہ عورت کے جسکے بچے چھوٹے چھوٹے ہوں یعنی اسکے پاس کچھ پروپرٹی بھی نہ ہو وہ ہر طرح کی خیرات کی مستحق ہو اور خیرات یتیم بچوں کے واسطے سے ملتی ہو تو اگر کوئی صاحب حیثیت آدمی انکے گھر جائے تو کیا اس کا انکے گھر کا کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
محمد رضوان جمالپوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مستحق زکاۃ آدمی زکاۃ و خیرات وصول کرنے کے بعد مالک بن جاتاہے اس کے بعد اپنی طرف سے کسی غیر مستحق کو ہدیہ کرنا یا کسی کو اس سے کھانا بناکر کھلاناچاہیں تو امیر ہو یا غریب کھلا سکتے ہیں،
اللہ کے رسول کے سامنے صدقہ کا گوشت لایا گیا جو حضرت بریرہ کو ملا تھا اور ان کے سامنے یہ بات کہی گئی کہ یہ صدقے کا گوشت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔
صورت مسئولہ میں بیوہ عورت جو مستحق زکاۃ ہے اور وہ اس پر قبضہ کرکے کسی کی دعوت کریں تو اس کے لئے کھانا جائز ہے کھانے والا چاہے امیر اور صاحب حیثیت آدمی ہی کیوں نہ ہو ان کے گھر جائے تو ان کے لئے دعوت کھانا جائز ہے، کیوں کہ جب وہ صدقہ وصول کرلیتی ہیں تو وہ مالک بن جاتی ہیں، اب ان کا کھانا بنا کردینا ہدیہ شمار ہوگا اور صاحبِ حیثیت لوگوں کے لیے بھی اسے استعمال کرنا جائز ہوگا۔
مسلم شریف میں ہے۔
عن عائشة بنت أبي بكر-رضي الله عنهما- قالت: كانت في بريرة ثلاث سنن: خُيِّرَتْ على زوجها حين عتقت. وأُهْدِيَ لها لحم، فدخل علي رسول الله -صلى الله عليه وسلم- والبُرْمَةُ على النار، فدعا بطعام، فَأُتِيَ بخبز وأُدْمٌ من أدم البيت، فقال: ألم أَرَ البرمة على النار فيها لحم؟ قالوا: بلى، يا رسول الله، ذلك لحم تُصدِّق به على بريرة، فكرهنا أن نطعمك منه، فقال: هو عليها صدقة، وهو منها لنا هدية. وقال النبي -صلى الله عليه وسلم- فيها: إنما الوَلاء لمن أعتق۔ (صحيح مسلم حدیث نمبر: 3786) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں