بدھ، 2 فروری، 2022

بینک لون معاف کردیں تو کیا حکم ہے

 سوال

اسلام علیکم جناب مفتی صاحب ایک عورت نے لون لی اور چار ہفتے لون جمعہ کیا اور وہ عورت کا انتقال ہوگیا اب لون والے لون معاف کر رہے ہیں اور وہ چار ہفتے واپس دے رہے ہیں تو وہ رقم کہا استعمال کرنے چاہئیں۔

سائل: ملیک عبدالطیف


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


بینک سے لون لینا درست نہیں؛ کیوں کہ سود کے ساتھ واپس کرنا پڑتا ہے، 

 قال اللہ تعالی: أحل اللہ البیع وحرّم الرّبوا ، (البقرة: ۲۷۵)

 وفي الأشباہ: کلّ قرض جرّ نفعاً حرامٌ ۔ (الدر المختار، کتاب البیوع، باب المرابحة والتولیة ، ۷/۳۹۵، زکریا دیوبند)


لیکن جب مجبوری میں لے لیا ہو اور لینے والی کا انتقال ہوچکاہے، بینک والے بھی اس لون کو معاف کررہے ہیں اور ادا شدہ قسطوں کو بطیب نفس واپس کررہے ہیں تو اب کوئی حرج نہیں ہے اس کا لینادرست ہے، اور اب وہ رقم لیکر اگر میت پر کسی کا قرض ہو تو اس پیسوں کو قرض چکانے میں استعمال کیا جائے گا اور اگر کسی قسم کا قرض نہیں ہے تو میت کے ورثاء میں وہ رقم تقسیم کردی جائے گی، واللہ اعلم بالصواب


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: