سوال
اسلام علیکم جناب مفتی صاحب ایک عورت نے لون لی اور چار ہفتے لون جمعہ کیا اور وہ عورت کا انتقال ہوگیا اب لون والے لون معاف کر رہے ہیں اور وہ چار ہفتے واپس دے رہے ہیں تو وہ رقم کہا استعمال کرنے چاہئیں۔
سائل: ملیک عبدالطیف
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
بینک سے لون لینا درست نہیں؛ کیوں کہ سود کے ساتھ واپس کرنا پڑتا ہے،
قال اللہ تعالی: أحل اللہ البیع وحرّم الرّبوا ، (البقرة: ۲۷۵)
وفي الأشباہ: کلّ قرض جرّ نفعاً حرامٌ ۔ (الدر المختار، کتاب البیوع، باب المرابحة والتولیة ، ۷/۳۹۵، زکریا دیوبند)
لیکن جب مجبوری میں لے لیا ہو اور لینے والی کا انتقال ہوچکاہے، بینک والے بھی اس لون کو معاف کررہے ہیں اور ادا شدہ قسطوں کو بطیب نفس واپس کررہے ہیں تو اب کوئی حرج نہیں ہے اس کا لینادرست ہے، اور اب وہ رقم لیکر اگر میت پر کسی کا قرض ہو تو اس پیسوں کو قرض چکانے میں استعمال کیا جائے گا اور اگر کسی قسم کا قرض نہیں ہے تو میت کے ورثاء میں وہ رقم تقسیم کردی جائے گی، واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں