سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضرت عرض یہ ہے کہ ایک بندہ کے چار کاروبار ہیں تو اس چاروں کی رقم یہ بندہ ایک دوسرے سے ملایا ھوا ہے یعنے ایک کا پرافٹ دوسرے کے ساتھ دوسرے کا تیسرے کے ساتھ تو اسکے لئے زکاۃ کا کیا حکم ہے؟
سائل: سیف اللہ پاکستانی جزاک اللہ
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مزکی زکوۃ دینے والا، اپنی زکوۃ دینے کی تاریخ اور مہینہ متعین کر لے اسکے بعد سال کے درمیان جتنے بھی کاروبار کی رقم ہو اور ان میں جتنا بھی پرافٹ ہو اسی طرح اگر کہیں کاروبار میں شرکت ہو ان سب میں جو بھی پرافٹ ہو سب کو ملا کر زکوۃ اپنی متعینہ تاریخ میں نکالے گا۔
عالمگیری میں ہے۔
ومن كان له نصاب فاستفاد في اثناء الحول مالا من جنسه ضمه الى ماله وزكاه المستفاد من نمائه اولا وبأى وجه استفاد ضمہ۔ (فتاویٰ عالمگیری ١/١٧٥)
صورت مسئولہ میں جس بندہ کے چار کاروبار ہیں وہ سب سے پہلے اپنی زکوۃ کی تاریخ متعین کردے اس کے بعد ان چاروں کاروباروں کی جتنی بھی رقم ہے ان سب کا حساب کرکے اسی متعینہ تاریخ میں ہی نکالیں۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں