سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ
جی مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ سر یا ڈاڈھی کے بالوں پر کالا کلر کروانا جائز ہے یا نہیں اس کلر کے ساتھ نماز ہو جائیگی یا نہیں یا اس میں کچھ تفصیل ہے وضاحت کے ساتھ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل: محمد رضوان جمالپوری
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
کالے رنگ کے علاوہ سرخ یا دیگر مصنوعی کلر بشرطے کہ وہ رنگ ہی رنگ ہو اور اس کے کرنے سے بالوں میں پاپڑی سی نہ جمتی ہو اگر جمتی ہو تو بعد خضاب کے پانی سے دھونے پر صرف رنگ ہی رنگ رہ جاتا ہو اس کا استعمال کرنا فی نفسہ جائز ہے، اس کا اندازہ کسی دھاگا یا جانور کے بال پر ہلکا سا لگاکر کرسکتے ہیں، اگر بالوں میں تہ یعنی علاوہ رنگ کے ایسا مادہ جم جاتا ہو کہ جو وضوء اور غسل میں بالوں تک پانی پہنچنے میں مانع ہوجاتا ہو تو ایسی صورت میں چونکہ وضوء اور غسل درست نہ ہوگا لہٰذا نماز ضائع ہونے کے خطرے کے پیش نظر ایسے کلر کی اجازت نہیں،
جہاں تک کالے رنگ کا مسئلہ ہے تو اس سلسلہ میں میرا ایک تفصیلی فتویٰ (بنام سیاہ خضاب(کالی مہندی) لگانے کا حکم) ہے اس کی لنک جوڑدیتا ہوں اس کا مطالعہ کریں۔
سیاہ خضاب(کالی مہندی) لگانے کا حکم
https://muftiasifgodharvi.blogspot.com/2021/02/blog-post_23.html
شامی میں ہے۔
ولا يمنع الطهارة ونيم أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته وحناء ولو جرمه، به يفتى
قوله: به يفتى صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللاً بالضرورة. قال في شرحها: ولأن الماء ينفذه لتخلله وعدم لزوجته وصلابته، والمعتبر في جميع ذلك نفوذ الماء ووصوله إلى البدن'' (ردالمحتار ١/٢٨٨)۔ فقط واللہ اعلم
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں