سوال
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
ایک مرتبہ تدفین کے بعد اگر دوبارہ لاش کھودی جائے اور پوسٹ مارٹم کے بعد دوبارہ تدفین ہو یعنی تین ماہ کے بعد لاش نکال کر پوسٹ مارٹم ہوا ہے تو دوبارہ غسل دیا جاۓ گا اور نیا کفن دیا جائے گا؟ تحریر فرماییں۔
سائل: حارث جمالی ہریدوار
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
میت کو بعد الموت صرف ایک بار ہی غسل دینا ضروری ہے، لہذ ایک مرتبہ میت کو مسنون طریقے سے غسل دے دیا جائے تو اس کے بعد دوبارہ غسل دینا واجب نہیں ہے، اگر غسل کے بعد جسم کے کسی حصے سے خون یا کسی بھی قسم کی پاپاکی نکل آئے تو اسے روئی یا کپڑے کے ذریعہ بند کر دیا جائے۔
شامی میں ہے۔
ولا یعاد غسلہ ولا وضوء ہ بالخارج منہ لان غسلہ ما وجب لرفع الحدث لبقائہ بالموت بل لتنجسہ بالموت کسائر الحیوانات الدمویۃ الا ان المسلم یطھر بالغسل کرامۃ لہ وقد حصل بحر۔۔۔۔ قولہ وقد حصل ای الغسل وبطروالنجاسۃ بعدہ لایعاد بل یغسل موضعھا۔ (فی الدر المختار مع رد المحتارج: ٢/١٩٧ ط: دار الفکر)
عالمگیری میں ہے۔
ویمسح بطنہ مسحاً رفیقاً تحرزاً عن تلویث الکفن فان خرج منہ شیٔ غسلہ ولا یعید غسلہ ولا وضوءہ ثم ینشفہ بثوب کیلا تبتل اکفانہ الخ۔ ( الفتاوی الھندیۃ ١/١٥٨ ط: دار الفکر)۔
صورت مسئولہ میں میت کو ایک مرتبہ غسل دینے سے حکمِ شرعی پورا ہو جاتا ہے، دوبارہ غسل دینے کی ضرورت نہیں ہے، اس لیے ایک مرتبہ غسل دینے کے بعد میت کو دوبارہ غسل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
ایک ایسے ہی سوال کے جواب میں حضرت مولانا سلمان منصورپوری کتاب النوازل میں رقم طراز ہیں۔
الجواب وباللّٰہ التوفیق
مسلمان پوسٹ مارٹم کرنے والے نے اگر شرعی طور پر غسل دیا ہے تو پوسٹ مارٹم کے بعددوبارہ غسل دینے کی ضرورت نہیں، پہلے دیا ہوا غسل کافی ہوجائے گا۔
المستفاد: عن ابن سیرین مثلہ قال ہشام وقال الحسن: یغسل ثلاثاً، فإن خرج شيء غسل ما خرج ولم یزد علی الثلاث۔ (المصنف لعبد الرزاق، کتاب الجنائز / باب عصر المیت ۳؍۴۰۴، رقم: ۶۰۹۶، المصنف لابن أبي شیبۃ، کتاب الجنائز / ما قالوا في المیت یخرج منہ ۷؍۱۳۶-۱۳۷ رقم: ۱۱۰۳۶-۱۱۰۴۰)
وإذا غسل المیت ثم خرج منہ شيء لا یعاد الغسل ولا الوضوء عندنا، ولکن یمسح ما سال ویکفن۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۱۲ رقم: ۳۶۰۳ زکریا)
فإن خرج منہ شيء غسلہ ولایعید غسلہ ولا وضوء ہ۔ (ہدایۃ ۱؍۱۷۸) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
کتبہ: احقر محمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۲۹؍ ۴؍ ۱۴۲۶ھ الجواب صحیح : شبیر احمد عفااﷲ عنہ (کتاب النوازل ٦/١٥٣)
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں