بدھ، 2 فروری، 2022

میت کو غسل دینے کی اجرت لینا

 سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 مفتی صاحب اگر کوئی بندہ میت کو غسل دینے کی اجرت طلب کرتا ہے تو کیا یہ جائز ہے نیز اس کی اجرت لینے کے باوجود اسکو ثواب ملے گا یا نہیں رہنمائی فرمائیں جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا کثیرا 

سائل: محمد عبداللہ


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


مردہ کو غسل دینا مسلمانوں پر فرض کفایہ ہے، کوئی بھی نہیں دے گا تو سب گناہ گار ہوں گے، اب میت کے پاس صرف وہ اکیلا ہی ہو تو اس اکیلے متعین مسلمان شخص پر فرض عین ہے کہ وہ میت کو غسل دے، اور اس پر وہ اجرت لینا چاہے تو نہیں لے سکتا، کیونکہ فرض عبادت پر اجرت لینا جائز نہیں ہے، البتہ جہاں کئی مسلمان ہوں، وہاں کوئی غسل میت کی اجرت لے تو لینے کی گنجائش ہے، کیونکہ اب اس پر فرض عین نہیں رہا، لیکن اجرت نہ لینا بہتر ہے۔


شامی میں ہے۔

و الأفضل أن يغسل الميت مجانًا، فإن ابتغى الغاسل الأجر جاز إن كان ثمة غيره وإلا لا لتعينه عليه.(الدر المختار وحاشية ابن عابدين ٣/٩٢)


عالمگیری میں ہے۔

غسل الميت حق واجب على الأحياء بالسنة واجماع الأمة، كذا في النهاية، ولكن إذا قام به البعض سقط عن الباقين، كذا في الكافي۔۔۔۔۔والأفضل أن يغسل الميت مجانا وإن ابتغى الغاسل الأجر فإن كان هناك غيره يجوز أخذ الأجر وإلا لم يجز، هكذا في الظهيرية. (ج: 1، ص: 157، ط: دار الفکر) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: