سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب اگر کوئی بندہ میت کو غسل دینے کی اجرت طلب کرتا ہے تو کیا یہ جائز ہے نیز اس کی اجرت لینے کے باوجود اسکو ثواب ملے گا یا نہیں رہنمائی فرمائیں جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا کثیرا
سائل: محمد عبداللہ
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
مردہ کو غسل دینا مسلمانوں پر فرض کفایہ ہے، کوئی بھی نہیں دے گا تو سب گناہ گار ہوں گے، اب میت کے پاس صرف وہ اکیلا ہی ہو تو اس اکیلے متعین مسلمان شخص پر فرض عین ہے کہ وہ میت کو غسل دے، اور اس پر وہ اجرت لینا چاہے تو نہیں لے سکتا، کیونکہ فرض عبادت پر اجرت لینا جائز نہیں ہے، البتہ جہاں کئی مسلمان ہوں، وہاں کوئی غسل میت کی اجرت لے تو لینے کی گنجائش ہے، کیونکہ اب اس پر فرض عین نہیں رہا، لیکن اجرت نہ لینا بہتر ہے۔
شامی میں ہے۔
و الأفضل أن يغسل الميت مجانًا، فإن ابتغى الغاسل الأجر جاز إن كان ثمة غيره وإلا لا لتعينه عليه.(الدر المختار وحاشية ابن عابدين ٣/٩٢)
عالمگیری میں ہے۔
غسل الميت حق واجب على الأحياء بالسنة واجماع الأمة، كذا في النهاية، ولكن إذا قام به البعض سقط عن الباقين، كذا في الكافي۔۔۔۔۔والأفضل أن يغسل الميت مجانا وإن ابتغى الغاسل الأجر فإن كان هناك غيره يجوز أخذ الأجر وإلا لم يجز، هكذا في الظهيرية. (ج: 1، ص: 157، ط: دار الفکر) واللہ اعلم بالصواب۔
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں