سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ حضرت مسئلہ یہ ہے معلوم کرنا ہے کہ کسی حدیث میں میں اس طرح ہے کہ بچوں کو ساتھ کھانا کھلانے سے کھانے کا حساب نہیں ہوتا برائےمہربانی قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
سائل: حافظ محمد اسلم بھوپالی
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
صورت مسئولہ میں اس طرح کی حدیث کہ بچوں کو ساتھ کھانا کھلانے سے کھانے کا حساب نہیں ہوتا تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملی۔
البتہ اہل وعیال پر خرچ کرنے میں ثواب و برکت کے سلسلہ میں احادیث وارد ہے، بخاری شریف میں یہ روایت ہے کہ حضرت سعد کی عیادت کے لئے جب آپ تشریف لے گئے تو آپ نے اہل و عیال کے سلسلہ میں یہ جملے بھی ارشاد فرمائے تھے۔ (ومهما انفقت، فهو لك صدقة حتى اللقمة ترفعها في في امراتك) یعنی تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے
بخاری شریف میں ہے۔
بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْل حدیث نمبر: ٥٣٥٤
عن سعد رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعودني وانا مريض بمكة، فقلت: لي مال اوصي بمالي كله؟ قال: لا، قلت: فالشطر، قال: لا، قلت: فالثلث، قال: الثلث والثلث كثير ان تدع ورثتك اغنياء خير من ان تدعهم عالة يتكففون الناس في ايديهم ومهما انفقت، فهو لك صدقة حتى اللقمة ترفعها في في امراتك ولعل الله يرفعك ينتفع بك ناس ويضر بك آخرون
اسی طرح عاشوراء میں دسویں محرم کے دن اپنے اہل و عیال پر رزق کی وسعت اور فراوانی کی ترغیب وارد ہوئی ہے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ راویت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال کے خرچ میں وسعت اختیار کرے تو اللہ تعالی سارے سال اس کے مال و زر میں وسعت عطا فرمائے گا۔ حضرت سفیان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا"۔ (رزین )
یہ روایت مختلف طرق سے مروی ہے۔
عن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من وسع على عياله في النفقة يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته. قال سفيان : إنا قد جربناه فوجدناه كذلك. رواه رزين
عن ابن مسعود وأبي سعيد وجابر وأبي هريرة مَن وسَّعَ على عيالِهِ يومَ عاشوراءَ وسَّعَ اللَّهُ عليهِ السَّنةَ كلَّها۔ (الزرقاني مختصر المقاصد ١٠٩٢ صحيح)
مَنْ وسَّعَ على عيالِهِ يومَ عاشوراءَ وسعَ اللهُ عليهِ سائرَ سنتِهِ۔ (السيوطي الدرر المنتثرة ١٢٤ صحيح مأخوذ الباحث الحدیثی)
اسی طرح شامی میں ہے۔
وحديث التوسعة على العيال يوم عاشوراء صحيح۔
(قوله: وحديث التوسعة إلخ) وهو «من وسع على عياله يوم عاشوراء وسع الله عليه السنة كلها» قال جابر: : جربته أربعين عاما فلم يتخلف۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين۔ (٣/٣٩٨)۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں