اتوار، 6 فروری، 2022

باپ کا اپنی بیٹی کے ساتھ سونا

 سوال

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔

حضرت مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے  کیا جوان لڑکی اپنے باپ کے پاس  رات میں لیٹ سکتی ہے یا نہیں  دلیل کے ساتھ وضاحت فرما دیجئے

سائل: عبدالصمد ہریدوار


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


اسلام پاک و صاف معاشرہ کی تعمیر اور انسانی اخلاق وآداب کی تہذیب پر گامزن ہے، اور اپنے ماننے والوں کی تہذیب اور پرامن معاشرے کے قیام کے لیے جو اہم تدبیر ہے وہ انسانی جذبات کو ہر قسم کے ہیجان سے بچا کر پاکیزہ زندگی کے قیام کا حکم ہے۔

اسی وجہ سے اسلام میں سب سے زیادہ اہم کردار تربیت کا ہے شریعتِ اسلامیہ نے بچوں کے سلسلہ میں تربیتی پہلو کو اختیار کرتے ہوئے اس بات کی روک لگادی کہ جب بھائی بہن دس سال کے ہوں تو ایک بستر پر لیٹے۔


چنانچہ حدیث پاک میں ارشاد ہے

عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنھما: ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: (مروا اولادکم بالصلاة وھم ابناء سبع سنین، واضربوھم علیھا وھم ابناء عشر، وفرقوا بینھم فی المضاجع۔ (رواہ احمد:١٨٧۔١٨٠/٢) وابوداؤد فی کتاب الصلاة،باب متی یؤمر الغلام بالصلاة،١٣٣/١)

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنے بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز کا حکم کرو،اور اس پر ان کو مارو جب وہ دس سال کے ہو جائیں اور ان کے بستروں کو علیحدہ کر دو۔


لہذا اس حدیث پاک سے یہ بھی مترشح ہوتا ہے کہ جب بچہ یا بچی دس سال کے ہو جائیں تو بیٹا ماں کے ساتھ، یا بیٹی باپ کے ساتھ نہیں سو سکتے اور ان کے بستر آپس میں بھی علیحدہ کر دینے چاہیے۔


جب قریب البلوغ اور بالغ لڑکے لڑکیوں کو ایک بستر اور ایک لحاف میں سونا حدیث کی رو سے مطلقا منع ہے، تو صرف اس کی اجازت میاں بیوی کو ہے اور کسی کے لیے یہ اجازت نہیں ہے۔


صورت مسئولہ میں معاملہ بہت نازک ہے، اگر لڑکی کے ساتھ سوتے وقت باپ کے دل میں’’ نعوذ باللہ‘‘ شہوت پیدا ہوجائے تو لڑکی کی ماں اُس کے باپ پر حرام ہوجائے گی، اِس لئے اِس میں دور رہنا لازم ہے۔ 


فتاویٰ تاتار خانیہ میں ہے۔

وکما تثبت حرمۃ المصاہرۃ بالوطئ تثبت بالمس والتقبیل والنظر إلی الفرج بشہوۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ٤/٥٠ رقم: ۵۴۹۳ زکریا)

قال أصحابنا: وتثبت الحرمۃ بالتقبیل والمس والنظر إلی الفرج بشہوۃ في جمیع النساء۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ٤/٥٣ رقم: ۵۵۹۱ زکریا) واللہ تعالیٰ اعلم


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا


کوئی تبصرے نہیں: